قدرتی تحفے !!!

0
121
رعنا کوثر
رعنا کوثر

قدرتی تحفے !!!

ہم نیویارک جیسے معروف شہر میں رہتے ہیں یہاں موسم زیادہ تر سرد ہی ہوتا ہے مگر موسم گرما بھی پوری طرح اپنا رنگ دکھاتا ہے اور ہم سب اس سے لطف اندوز بھی بہت ہوتے ہیں۔ بعض کوشش کرتے ہیں کے زیادہ سے زیادہ باہر گھومیں ،پھریں اور باہر ہی اپنے گھروں میں دعوتیں رکھیں جس میں سب سے مقبول گرم گرم بار بی کیو ہے۔ ان سب چیزوں کا لطف موسم گرما ہی میں آتا ہے، لوگوں کے چہرے دھوپ کی تمازت سے کہلا جاتے ہیں مگر دل اور دماغ بہت روشن ہو جاتے ہیں اور یہ اثر پورے سال دلوں کو خوش رکھتا ہے ،ویسے بھی سورج کی حقارت کا اپنا ہی بہت اچھا اثر انسان کی سوچ اور موڈ پر ہوتا ہے مگر ذہن پر مردگی جسے آج کل کے دور میں ڈپریشن کہتے ہیں۔ سرد علاقوں اور سرد گھروں میں ہی زیادہ ہوتی ہے اور اس پر مردہ بغیر سورج کی روشنی والے گھر اور دوسرے انسانوں کے جینے کی اُمنگ چھین لیتے ہیں۔ وہ اندر ہی اندر اپنی خوشیاں تلاش کرتے رہتے ہیں۔ فلمیں دیکھتے ہیں پارٹیاں کرتے ہیں تاکہ جسم کے اعضاء شل نہ ہوں مگر اور بھی تنہائی اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، اس کے برعکس سورج کی تمازت میں رہنے والے لوگ بہت خوش رہتے ہیں ،وہ باہر کی فضا میں آزادانہ گھومتے پھرتے ہیں۔روزانہ ہی باہر صحن میں کھانا پکاتے ہیں غریب بھی ہوں تو روٹی سالن کھاتے ہیں مگر ڈپریشن کا شکار خواہ مخواہ نہیں ہوتے۔ سرد ملکوں میں کوئی معقول وجہ نہ ہونے کے باوجود لوگ اداس پھرتے ہیں۔ نیویارک بھی سرد شہر ہے مگر یہاں زندگی بہت متحرک ہے اس لئے اکثر لوگ خوش رہتے ہیں مگر موسم گرما کی تو بات ہی اور ہے بڑے گھروں والے اپنے بیک یارڈ سجائے بیٹھے ہیں توچھوٹے فلیٹ میں رہنے والے اپنی سیڑھیوں پر پوری گرمیوں میں بیٹھے نظر آتے ہیں یا پھر پارک آباد ہیں۔ ساحل سمندر پر لوگوں کا جم غفیر ہوتا ہے۔ بچے بڑے امیر غریب سب ہی گرمیوں کے دن بہت ہی اچھے گزارنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ سردی کے موسم میں زندگی بالکل بدل جاتی ہے۔ مگر سورج کی اہمیت جو انسان کی زندگی میں بہت ہی تبدیلیاں لاتی ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ اس لئے کسی کو بھی اگر اپنی ذہنی اور جسمانی صحت اچھی رکھنی ہے تو سورج کی روشنی کو اللہ تعالیٰ کا تحفہ سمجھے اور اس کوFor Grantedlنہ لے۔ چاہے سردی ہو یا گرمی سورج کی روشنی کو اپنے اندر محسوس کریں۔ صبح اٹھ کر باہر چہل قدمی کریں چاہے جتنی بھی شدید سردی ہو سورج کبھی بھی غائب نہیں ہوتا۔ ہاں اس کی تپش ہمیں نہیں دکھائی دیتی مگر وہ ہم کو تب بھی فائدہ دے رہا ہوتا ہے اس لئے سورج کی تپش ہو نہ ہو سردی میں بھی باہر کی دھوپ اور روشنی ضرور لیں۔ گھروں میں بیٹھ کر ٹی وی اور ڈرامے دیکھنے سے بیرہے کے کئی دفعہ گھر سے نکلیں اور اللہ کے اس تحفے کو جو ہمیں مفت میں بہت کچھ فراہم کر رہا ہے۔ اپنے لئے اہم سمجھیں یہ جو آج کل یہ کہنے کا فیشن چل گیا ہے کہ ڈپریشن ہو رہا ہے وہ اس لئے ہے کہ ہم قدرت کے تحفوں کو مفت میں دیئے گئے تحفے سمجھتے ہیں اور ان کو اپنی زندگی سے نکالتے جارہے ہیں۔یہ دو مہینے کی موسم گرما ہم کو بہت کچھ سکھاتی ہے ہم مگر ہم پھر بھی نہیں سمجھتے ہیں اور خوشی کے قدرتی راستے تلاش نہیں کرتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭

 

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here