5 اگست کو مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر پر ایک بار پھر شب خون مار کر دنیا کو حیران کر دیا، مجھے یاد پڑتا ہے اسی قسم کا قدم عراق کے سابق صدر صدام حسین نے اُٹھایا تھا اور کویت پر چڑھ دوڑا تھا تو اس وقت کے امریکی صدر سینئر بش نے دنیا بھر کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے اتحاد بنایا اور عراق پر چڑھائی کر دی تھی۔ آج دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سکیولر ملک ہونے کے دعویدار بھارت نے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونک کر انتہائی دیدہ دلیری کا مظاہرہ کیا ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کو جوتے کی نوک پررکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر پر ایک بار پھر چڑھائی کردی اور آرٹیکل 370 اور 35 کو منسوخ کرتے ہوئے دنیا اور بالخصوص مسلم امہ کو پیغام دے دیا کہ وہ جو چاہے کر سکتا ہے ، کوئی اس کا بل بیکا نہیں کر سکتا۔ دنیا بھر کا میڈیا، سلامتی کونسل، او آئی سی، تمام اسلامی ممالک اور سب سے بڑی سُپر پاور امریکی سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو جانتے بوجھتے ہوئے نظرانداز کر رہی ہے۔ تاریخ اس جبر کو کبھی بھلائے گی نہ معاف کرے گی۔ کیونکہ تاریخ ہمیشہ سچ ہوتی ہے اور سچ ہمیشہ تلخ ہوتا ہے۔ دوسری جانب ہماری حکومت خصوصاً عمران خان قوم سے خطاب میں بار بار احتجاج کی کال دے رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ قوم کو ٹرک کی بتّی کے پیچھے لگانا چاہتے ہیں، جبکہ سب کچھ طے ہو چکا ہے، صرف وقت گزارا جا رہا ہے کیونکہ ایک جانب آپ قوم کو اور پھر اوورسیز پاکستانیوں کو احتجاج کی کال دے رہے ہیں، دوسری جانب نہ اپنی فوج کو سرحدوں پر جانے کا حکم دیتے ہیں، نہ مودی سرکار کا فضائی راستہ روکتے ہیں، نہ سفارتخانہ مکمل بند کرتے ہیں، نہ تجارت بند کرتے ہیں اور نہ افغانستان پاکستان کی راہداری جہاں سے بھارت کا مال افغانستان جاتا ہے بند کرتے ہیں، تو پھر احتجاج کی کال کس لئے، سب کچھ تو اندر سے ٹھیک چل رہا ہے، اُوپر اُوپر سے نعرے لگانے سے کوئی فائدہ نہیں۔ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، مائیں، بہنیں، بچے، جوان اپنی زندگی آزادی کیلئے لٹا رہے ہیں 20 دنوں سے کرفیو میں بیمار دوائی نہ ملنے سے مر رہے ہیں، بچے، خواتین، بھوک سے مر رہے ہیں۔ دوسری جانب ہماری حکومت صرف نعروں پر نعرے لگا رہی ہے۔ میری اطلاع کے مطابق تمام معاملات طے ہو چکے ہیں ”اُدھر تم اِدھر ہم“ والا فارمولا پھر دہرایا جا رہا ہے۔ امریکی سرکار صدر ٹرمپ نے عمران خان کے امریکی دورے پر فائنل ڈرامہ کا سکرپٹ عمران خان کے ہاتھ میں تھما دیا تھا۔ اب اس پر عمل کتنی دیر میں ہوتا ہے۔ وقت بتائے گا لیکن سچ یہی ہے کہ تمام معاملات طے ہو چکے ہیں، ٹرمپ نے جس طرح عمران خان کو امریکی دورہ میں بظاہر دوستانہ ماحول دیا۔ وہ اسی ڈرامہ کا حصہ تھا اور کل جب صدر ٹرمپ G-7 کانفرنس میں جس بے تکلفی سے ملے اور جس طرح ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر ہنس کھیل رہے تھے، وہ دنیا کیلئے اور خصوصاً پاکستانی حکومت کیلئے صاف پیغام تھا کہ ہم نے کس طرح تمہیں بے و قوف بنایا اور پھر اس جلتی پر امارات کی حکومت نے اپنے ملک کا سب سے بڑا اعزاز مودی کو دیکر مزید تیل چھڑک دیا اور بتا دیا کہ اے پاکستانیو ہماری نظر میں تمہاری کیا اوقات ہے؟ بے شک تاریخ کی سب سے بڑی ناکامی ہمیں دیکھنی پڑی ہے۔ بھارت نے کشمیر کی جنگ بغیر لڑے جیت لی ہے، ہماری سفارتکاری بُری طرح ناکام ہو چکی ہے، ہمارے دنیا بھر میں بیٹھے سفارتکار مکمل خاموش ہیں۔ دنیا بھر کا عالمی میڈیا خاموش ہے، صرف چند عالمی اخبارات کبھی کبھی چھوٹی موٹی خبر سرسری طور پر لگا دیتے ہیں لیکن کہیں بھی اُبھرتا طوفان نظر نہیں آرہا! آئندہ چند مہینوں میں آپ دیکھیں گے کہ مکمل خاموشی چھا جائے گی اور کشمیر کا معاملہ ہمیشہ کیلئے دب جائےگا! آئیے آخری بار کشمیری احتجاج کو یاد گار بنائیں کہ دنیا کا میڈیا مجبور ہو کر اسے اتنا اُچھالے کہ ان فرعونوں کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنا پڑے، آئیے ہم سب 27 دسمبر کو مودی کے خطاب پر سلامتی قونصل کے سامنے ایک آواز بنیں۔
٭٭٭