کراچی:
پی ایس ایل کا پودا درخت بن کرپھل دینے لگا جب کہ ایونٹ کی تاریخ میں پہلی بار کم از کم تین فرنچائزز کو مالی طور پر فائدہ ہوگا۔
پی ایس ایل سیزن فور کی فاتح ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سمیت چند دیگر فرنچائزز اس بار مالی طور پر فائدے میں رہیں گی، اس کی بڑی وجہ ٹائٹل اسپانسر شپ اور نشریاتی حقوق کی ڈیل بنی، پی سی بی نے تین سال کیلیے 36 ملین ڈالر کا براڈکاسٹنگ کنٹریکٹ کیا، ٹائٹل اسپانسر شپ تین سال کیلیے 14.30 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ رواں برس تمام فرنچائزز کو سینٹرل انکم پول سے22 لاکھ ڈالر سے زائد رقم ادا کی جائے گی،اگر اس میں میچ ٹکٹس و دیگر آمدنی بھی شامل کر لی جائے تو یہ رقم 25 لاکھ ڈالر تک پہنچ سکتی ہے،رواں برس پاکستان میں 8 میچز سے بھاری گیٹ منی بھی حاصل ہوئی، فرنچائزز کو اسپانسر شپ اور مرچنڈائزنگ سے بھی رقم ملے گی۔
ٹائٹل جیتنے والی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے فرنچائز فیس کی مد میں پی سی بی کو1.1 ملین ڈالر دیے، اگر2017کے پیش کردہ اکاؤنٹس کا جائزہ لیا جائے تو سینٹرل پول سے10 کروڑ56لاکھ17ہزار444 روپے اور اسپانسر شپ سے 9کروڑ56 لاکھ 47 ہزار ایک روپے کی آمدنی سمیت فرنچائز کو مجموعی رقم20 کروڑ 17 لاکھ 64 ہزار445روپے حاصل ہوئے تھے، مگر اخراجات منہا کرنے کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکو دوسرے سال 6 کروڑ 35 لاکھ 18 ہزار476 روپے کا نیٹ خسارہ ہوا تھا، اب چونکہ صرف سینٹرل پول سے ہی تقریباً دگنی رقم مل رہی ہے اور اسپانسر شپ کی ڈیل بھی پہلے سے اچھی ہوئی ، اس لیے فرنچائز کو مالی فائدہ ہو گا، اسے ون بونس کے5 لاکھ ڈالرز بھی ملیں گے۔
اسی طرح 1.5 ملین ڈالر سالانہ فرنچائز فیس دینے والی ٹیم اسلام آباد یونائٹیڈ کے پاس بھی کچھ نہ کچھ رقم آ ہی جائے گی، 2017 کے دوسرے ایڈیشن میں اسے سینٹرل پول سے10 کروڑ 56 لاکھ 14 ہزار 620 روپے اور اسپانسر شپ سے 7 کروڑ70 لاکھ79 ہزار 740 روپے کی آمدنی ہوئی تھی، مجموعی رقم 18کروڑ26 لاکھ94 ہزار360 روپے بنی مگر اخراجات نکالنے کے بعد 24 کروڑ 19 لاکھ 81 ہزار 640 روپے کا نیٹ خسارہ ظاہر کیا تھا۔
پشاور زلمی کی جانب سے پی سی بی کو سالانہ 1.6 ملین ڈالر فرنچائز فیس ملتی ہے، اسے 2017میں سینٹرل پول سے10 کروڑ84 لاکھ 48 ہزار 709 روپے، اسپانسر شپ سے 26 کروڑ 68 ہزار 967 جبکہ وننگ پرائز سے 5 کروڑ23 لاکھ50 ہزار روپے کی آمدنی ہوئی تھی، مجموعی رقم42 کروڑ8 لاکھ67 ہزار676 روپے بنی، البتہ فرنچائز نے 2 کروڑ ایک لاکھ 52 ہزار767 روپے کا مجموعی نقصان ظاہر کیا تھا۔
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو رواں برس اسے بھی منافع ہو گا، البتہ ایونٹ کی سب سے مہنگی ٹیم ملتان سلطانز اور لاہور قلندرزکے ساتھ ایسا نہیں ہے، انھیں اس بار بھی بھاری خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا، اس کی اہم وجہ بھاری فرنچائز فیس ہے،قلندرز پلیئرز ڈیولمپنٹ پروگرام پر بھی بڑی رقم خرچ کرتے ہیں، البتہ کراچی کنگز کو اسپانسر شپ معاہدے بچا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پی ایس ایل کنٹریکٹ کے تحت براڈ کاسٹنگ رائٹس کا 80 فیصد فرنچائزز جبکہ باقی پی سی بی کے پاس جاتا ہے، اسپانسر شپ اور گیٹ منی کی رقم فرنچائزز اور بورڈ میں آدھی آدھی تقسیم ہوتی ہے، اس مالی ماڈل کی وجہ سے مہنگی ٹیمیں نقصان میں ہیں، البتہ چونکہ انھوں نے خود ہی معاہدے پر دستخط کیے تھے اس لیے اب اعتراض بھی نہیں کر سکتیں،عدالت سے رجوع کرنے سے بھی انھیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اسی وجہ سے ملتان سلطانز کی سابقہ انتظامیہ نے بغیر قانونی آپشن استعمال کیے از خود ایونٹ سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا۔