ہم زندہ قوم ہیں!!!

0
130

سلیم صدیقی، نیویارک

کورونا وائرس کی تباہ کاریاں اپنے عروج پر ہیں، اٹلی، سپین، برطانیہ، فرانس کے بعد یہ وائرس پوری طرح امریکہ پر حملہ آور ہو چُکا ہے نیویارک میں تو لاشوں کے رکھنے کی بھی جگہ نہیں بچی، انہیں ہسپتالوں کے باہر کنٹینرز میں پھینکا جا رہا ہے صدر ٹرمپ اور نائب صدر پنس نے دو لاکھ امریکیوں کے لُقمہ اجل بننے کی پیش گوئی کر دی ہے۔ اس وائرس کی وجہ سے ہر شخص گھروں میں محبوس اور محصور ہو چکا ہے مگر آفرین ہے کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو مثالیں چھوڑجاتے ہیں گریگ ڈیلے نیو جرسی کے ایک دور دراز علاقے میں بطور ہاکر صبح صویرے منہ اندھیرے برف باری، طوفان، بارش، آندھی کے ابوجود ہر دہلیز پر اخبار ڈیلیور کرتا ہے۔ 725 گھروں میںد ائیں ہاتھ سے اخبار پھینکنا اس کا معمول بن چکا ہے اگلے روز اسے ایک اٹھاسی سالہ بوڑھی خاتون کا پیغام ملا کہ وہ اخبار اٹھانے باہر نہیں نکل سکتی اگر وہ اخبار اس کے د روازے پر لٹکا دے تو اسے دعائیں دے گی یہ پیغام ملتے ہی گریگ کے دماغ میں ایک دم خیال آیا کہ ایک معمر خاتون اگر باہر تک نہیں نکل سکتی تو ان حالات میں وہ گروسری کیسے کرتے ہونگے۔ ایک دن وہ گروسری سٹور میں تھا اپنی ایک کسٹمر کو کال کی کہ وہ شاپ رائٹ میں ہے اگر گراسری کی ضرورت ہے تو وہ پہنچا سکتا ہے اس خاتون نے پوچھا کہ کیا وہ مسز ملر کیلئے بھی گراسری لا سکتا ہے تب اسے خیال آیا کہ وہ اپنے روٹ پر اب لوگوں کو بھی اشیائے ضروریہ پہنچا سکتا ہے اس نے اگلے روز اخبارات کسےاتھ نوٹ لگایا ساتھ ہی فون نمبر اور ای میل ایڈریس دیا ہوا تھا کہ کسی کو بھی گروسری وغیرہ کی ضرورت ہو تو رابطہ کریں پہلے دن اسے نو لوگوں نے کال کر کے فہرست لکھا دی اس کے بعد تانتا بندھ گیا، اب وہ اپنی بیوی، بچوں اور ساس کےساتھ گراسری خرید کر بیگز کو جراثیم کُش سپرے سے صاف کر کے پیک کرتا ہے اور رسید منسلک کرتا ہے اور گھروں کے دروازے اور دہلیز پر چھوڑ آتا ہے کئی لوگوں نے اس کیلئے کھانا اور دوسری چیزیں رکھی ہوتی ہیں کہ وہ ا پنی فیملی کیلئے لے جائے۔ کئی ایک نے اس کی فورڈ گاڑی کیلئے پیٹرول کی بھی پیشکش کی ،اسی طرح ہسپتال ورکرز اور ڈاکٹرز بھی دن رات دل و جان سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ایک ایک دستانے میں پورا پورا دن گزار دیتے ہیں، اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال کر دوسروں کی زندگیاں بچانے میں مصڑوف ہیں۔ قومیں اسی طرح بنتی ہیں دنیا بھر کی طرح پاکستان کے میڈیکل ورکرز بھی تندہی سے خدمات انجام دے رہے ہیں، گلگت کے نوجوان ڈاکٹر اس فیلڈ کے پہلے شہید ہیں، ڈاکٹر اسامہ کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کرتے خود بھی اس موذی مرض کا شکار ہو کر ہمیشہ کیلئے امر ہو گئے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here