چکری سے لاہور براستہ اسلام آباد!!!

0
177
عامر بیگ

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں انیس سو پچاسی سے لیکر دو ہزار اٹھارہ تک مسلسل آٹھ دفعہ سب سے زائد مرتبہ قومی اسمبلی کی سیٹ جیت کر چھ دفعہ وفاقی وزیر اور ایک بار قائد حزب اختلاف کا حلف اُٹھانے والے چوہدری نثار علی خان بریگیڈیئر کے بیٹے جنرل کے بھائی اور موجودہ وزیر اعظم کے کلاس فیلو رہے ہیں انقلاب مارچ کے دوران اس وقت کے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی مداخلت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے دوران شہید ہونے والے چودہ افراد کے قتل اور نوے سے زائد افراد کے شدید زخمی ہونے والوں کو انصاف دلانے کے لیے اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سمیت نو افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ آج تک کسی قسم کے الزام یا کرپشن کا شکار نہیں ہوئے جب نواز شریف سے اختلافات کی بنا پر ن لیگ سے راستے جدا ہوئے تو عمران خان نے انہیں تحریک انصاف میں آنے کی دعوت بھی دی تھی جسے وہ ٹال گئے اور دو ہزار اٹھارہ کے جنرل الیکشن میں دو قومی اور ایک صوبائی حلقے سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا لیکن کامیابی صرف صوبائی اسمبلی سے ہی مل سکی۔ تحریک انصاف میں شامل ہو جاتے تو اس وقت سینئر وزیر ہوتے لیکن انہوں نے قومی اسمبلی میں دونوں سیٹوں سے ہارنے کی وجہ سے دھاندلی کے الزامات کی بنا پر احتجاجا” صوبائی اسمبلی کی جیتی ہوئی سیٹ سے حلف نہیں اُٹھایا اب جبکہ حکومت ایک آرڈیننس کے ذریعے حلف نہ اُٹھانے والوں جس میں چوہدری صاحب اور سینٹ کی سیٹ سے جیتے ہوئے مفرور اسحق ڈار کو ڈی سیٹ کرنے جارہی ہے تو موصوف کو تین سال بعد حلف لینے کا خیال آگیا ،اس میں کوئی شک نہیں کہ ان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے، کھل کر رائے کا اظہار کرتے رہے ہیں ،ریکارڈ پر ہے کہ عمران خان کے ذاتی کردار کو اُکسانے کے باوجود کبھی انہیں تنقید کا نشانہ نہیں بنایا اور اب وزیر اعظم عمران خان کو مشورہ بھی دے رہے ہیں کہ ٹھنڈا کر کے کھاؤ جہاں تک کھانے کامعاملہ ہے نہ ہی تو خاں کھاتا ہے اور نہ کھلاتا ہے اس لیے ٹھنڈے اور گرم کی اسے فکر بھی نہیں اسے جس مقصد کے لیے عوام نے ووٹ دیا تھا اس سے ہٹے گا تو اگلی دفعہ الیکشن جیتنے میں مشکل ہوگی اور اب جبکہ آنے والے الیکشن میں کارکردگی کی بنا پر حکومت بنے گی جیسے کے پی کے میں دو تہائی اکثریت سے تحریک انصاف جیتی تھی اس وقت بلا مبالغہ مہنگائی کا چیلنج ہے لیکن حکومتی معاشی صورت حال کرونا کی تباہ کاریوں کے باوجود تسلی بخش ہے ۔جی ڈی پی تین اعشاریہ نو چار پر ہے جو موڈیز کے مطابق اگلے مالی سال میں چار سے پانچ تک جائے گی ۔ریکارڈ زرعی پیداوار ریکارڈ گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، ٹریکٹروں، کھاد اور سیمنٹ کی فروخت اور اب تعمیراتی انڈسٹری کے عروج سے چالیس کے قریب صنعتوں کو بھی بڑھاوا ملنے والا ہے ۔ملکی تاریخ میں ریکارڈ برآمدات اور ترسیلات زر اور ریکارڈ ریونیو جمع کرنے سے اس دفعہ بجٹ میں عوام کو غیر معمولی چھوٹ ملنے کی توقع ہے ۔اس کے ساتھ احساس پروگرام جو دنیا کے چار بڑے پروگراموں میں سے ایک ہے انصاف ہیلتھ اور کسان کارڈ کے علاوہ دس چھوٹے بڑے ڈیمز اور ایف اے ٹی ایف و الیکشن اصلاحات بہت کچھ حکومتی پلیٹ میں جمع ہے۔ محنت میں عظمت ہے جسے خان سے بہتر شاید ہی کوئی جانتا ہو کسی کو این آر او نہ دینے کا جملہ سب پر بھاری پڑے گا ہاں تو بات ہو رہی تھی چوہدری نثار کی ان کی خدمت میں عرض ہے کہ وقت پر کشی میں سوار نہ ہونے والے ہاتھ ملتے ہیں اور اسی طرح سے وقت پر حلف نہ اُٹھا کر افسوس بھی مگر سابقہ ریکارڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ کوشش کریں تو اب بھی مشروط یا غیر مشروط چکری سے لاہور براستہ اسلام آباد جایا جا سکتا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here