کیا سانحہ سیالکوٹ سانحہ پاکستان ہے؟

0
106
پیر مکرم الحق

جس طرح الطاف حسین اور جھنگوی اسٹیبلشمنٹ کے گلے کے پھندے بن گئے تھے اب مرحوم ساجد رضوی اور انکی لبیک جنگجوئوںمیں لفافے بانٹے گئے تھے، پاکستان کے لئے ایک ناسور ثابت ہونگے۔سانحہ سیالکوٹ ایک دن کا واقعہ نہیں ہے جنرل ضیا الحق سے لیکر جنرل شجاع کے سیاہ کارناموں کی قیمت ہے جو آج پاکستان کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔اس تباہی میں کئی آج اپنے کپڑے جھاڑ کر اس واقعہ پر تنقید کرنے والے سیاستدانوں کے دامن بھی داغدار ہیں۔چاہے وہ نواز شریف ہو یا زرداری جنہوں نے انتہا پسند طالبان کے استادوں کو پالا اور اپنے ادوار حکومت میں اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کیلئے انہی لوگوں کی بلاواسطہ یا بلواسطہ مالی اعانت کی۔اس سارے معاملات میں اقتدار کی لالچ میں جو کردار موجودہ وزیراعظم عمران خان کا ہے وہ بھی نہایت قابل مذمت ہے۔اقتدار کے حصول میں اندھے ہوکر عمران خان اقتدار کی چڑیا کیلئے اتنے بے قرار رہے کہ انہوں نے بھی جماعت اسلامی کو گلے سے لگا لیاحالانکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ سربراہ جماعت اسلامی نسبتاً ایک صاف ستھری شخصیت ہیںلیکن جماعت اسلامی کے ماضی میں جھانکا جائے تو یہ بھی ایک فاشسٹ جماعت ہے جوکہ اسٹالن کی کمیونسٹ پارٹی کی طرح ڈسپلن اور منظم ترین مذہبی جماعت ہے جوکہ انتہا پسندی کی ترویج میں ایک اہم اور بنیادی کردار ادا کرچکی ہے۔اسی وجہ سے سب سے پرانی جماعت اور انتہائی منظم ہونے کے باوجود عوام میں کوئی قابل زکر پذیرائی حاصل نہیں کرپائی ہے، چار سے آٹھ قومی اسمبلی کی نشستیں جماعت اسلامی کی سیاسی زندگی کا معراج رہا ہے جس طرح اسٹیبلشمنٹ نے انتہا پسند جماعتیں اپنے مقاصد کیلئے تشکیل دیں اور آج وہ جماعتیں انکے ہاتھوں سے نکل گئی ہیں۔اس طرح جماعت اسلامی نے جو تحریک جوش اور ولولے سے شروع کی تھی تاکہ اپنا قدو کاٹھ بڑھا پائیں وہ کھیل اب کسی اور کے ہاتھوں میں چلا گیا ،اب چاہیں وہ اُسامہ کو اپنا ہیرو بنائیں یا داعش کی اسلامی ریاست کو اپنی فتح قرار دیں سچ تو یہ ہے کہ اب اس کھیل میں جماعت اپنا اثرورسوخ کھو چکی ہے۔اب اس سارے معاملے پر اپنے اساتذہ مولانا سمیع الحق اور مولانا مفتی کے خاندان یا طالبان تک پہنچا تھا جو مشرق وسطیٰ سے آنے والے مالدار اور جنگجو مولویوں کے ہاتھوں رک گیا ہے جنہیں اس خطے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے انکا میدان جنگ ہے اور اپنے گھروں اور خاندانوں سے دور اس خطے کو اپنے ہتھیاروں اور مال وزر کے توسط سے اپنی تجربہ گاہ اور تربیت گاہ بنائے بیٹھے ہیں۔مولانا فضل الرحمن جیسے قابل خرید کئی اور مولوی ہیں جن کے قبضے میں مدرسوں کے جن ہیں جنہیں وہ اپنے اشاروں پر چلاتے ہیں اور مال بٹورتے ہیں کل تک جن مذہبی پیشوائوں کو اسٹیبلشمنٹ استعمال کرتی رہی ہے انہیں عرب شیوخ اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے اپنی جنگ کو بلوچستان میں منتقل کرکے اپنے مغربی آقائوں کو خوش کر رہے ہیں جنہوں نے ایٹمی قوت تک رسائی کے جرم میں بھٹو خاندان کو حسب وعدہ ایک مثال بنا کر ختم کر دیا لیکن اب انکا مشن پاکستان کو ایک انتہا پسند ملک ثابت کرکے عالمی امن کیلئے ایک خطرہ قراردیکر ایٹمی قوت سے محروم کرنا ہے۔اسی مقصدسے انہوں نے سابق سپہ سالاروں کو بہترین طریقے سے ریٹائرمنٹ کے ذریعے اعلیٰ ترین زندگی مہیا کردی ہے کوئی مشرق وسطیٰ میں بہترین معاوضہ پر سکیورٹی ہیڈ بنے ہوئے ہیںتو کسی کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں جزیرے خرید کر دیئے گئے ہیںجس طرح ٹوانائوں اور دولتانوں، سرداروںکو برطانوی راج نے اپنے مقاصد کی تکمیل پر انعام اکرام اور جائیدادوں خطابوں سے نوازا تھا۔اس کے لئے تو ہم کہتے ہیں ہندوستان تو آزاد ہوا ہم پر انگریز آج تک قابض ہے ہم آج بھی غلام ہیں۔آج بھی ہم پر غالب ہے۔
سانحہ سیالکوٹ پہلی مرتبہ ظہورپذیر نہیں ہوا ہے نواز حکومت میں کئی سال پہلے دو نوجوان بھائیوں کو بھی اسی بے دردی سے مجمع نے قتل کرکے آگ میں جھونک دیا تھا کل جس بے دردی اور بے رحمی سے سری لنکا سے آئے ہوئے منیجر کو بے حرمتی کا جھوٹا الزام لگا کر قتل کیا گیا ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔طالبان اور القائدہ یا داعش ایک جنگجو ٹولے ہیںلیکن ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں سے اتنی بے حرمتی اور بیدردی کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے۔عام شہری جو اپنے گھروں میں اپنے والدین، بہن بھائیوں اور بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہوں اور جن کے اندر اس قدر درندگی موجود ہواس خطرناک رحجان نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
دوسری طرف سرداروں نے سندھ میں ناظم جو کھیو کو قتل کروا کر سندھ حکومت اور زرداری ٹولے کو بھی ننگا کردیا ہے۔یاد رکھو ظالمو ناظم جوکھیو کو تو ہمارا عدالتی نظام یا حکومت برسراقتدار ٹولہ نہیں دیگا لیکن اس خون ناحق کو وہ بڑی عدالت کبھی معاف نہیں کریگی۔آج جن دھڑوں نے ناظم جو کھیو کے قتل کا سودا کیا ہے وہ اسی دنیا میں بربادی اور رسوائی کی سولی پرٹانگے جائیں گے۔اللہ کی رسی لمبی ضرور ہے لیکن اس کے پاس دیر ہوسکتی ہے اندھیر کبھی نہیں!!!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here