عمران خان نے گزشتہ ہفتے انکشاف کیا ہے کہ اگر مجھے واپس پاکستان کا وزیراعظم یا صدر نہ بنایا گیا تو پاکستان کے تین ملک بن جائیں گے یہ وہ انکشافات ہیں جس کے بارے میں کئی سالوں پہلے بین الاقوامی سازشوں کی پشین گوئی کئی گئی ہے کہ مسلم دنیا میں بارہ ملکوں کا وجود لایا جائے گا۔جس میں ایران، پاکستان، افغانستان، شام وغیرہ سرفہرست ہیں۔لہذا عمران خان کا یہ وہی اعلان ہے جو بین الاقوامی طاقتوں نے کر رکھا ہے۔جس کا سرغنہ جناب خان صاحب ہیں چونکہ خان صاحب کا مغربی دنیا سے بڑا تعلق اور واسطہ ہے جن کے یہودی برطانوی سسرال مرحونیت کے علمبردار ہیں جو پوری دنیا پر قابو پانا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے سے یہ عمران خان صحیح فرما رہے ہیں کہ اگر مجھے واپس نہ لایا گیا تو پاکستان ٹوٹ کر تین حصوں میں بٹ جائے گا۔جس پر پاکستان کی طاقتور ادارے اور ججوں کا پانچ کا ٹولہ بھی خاموش ہے چونکہ ماضی میں1971میں عمران نیازی کے سگے رشتے دار اے کے نیازی نے پاکستان دو ٹکڑے کیا تھا اس لیے عمران نیازی سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ بھی ملک کے تین ٹکڑے کرسکتا تھا جس کی موجودہ متحدہ حکومت ناکام بنا سکتی ہے۔جس میں ملک بھر کے ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں جو دائیں بازئو بائیں بازئو لبرل قوم پرستوں پر مشتمل ہیں جن کا اتحاد ملک میں استحکام پیدا کرکے تین ٹکڑوں کی سازش کو ناکام بنا سکتے ہیں۔بشرطیکہ موجود اسٹیبلشمنٹ نے ماضی کی اسٹیبلشمنٹ کی طرح ملک دشمنی کا کردار اور بادانہ کیا۔مزید برآں عمران خان نے پاک فوج کی تقسیم کی بات کی ہے جو بڑی قابل غور ہے کہ پہلی مرتبہ پاک فوج عمران خان کی وجہ سے تقسیم ہو رہی ہے۔جس میں شاید جنرل باجوہ، اور فیض حمید گروپ بنیں گے۔پاکستان کا نیوکلیئر بم چھن جائے گا پختون خواہ کی فورسز مرکز یعنی کہ فیڈریشن پر حملہ کریں گی۔ملک میں خون کی ندیاںبہہ جائیں گی جو ملک میں افراتفری، انتشارگی، خلفشارگی اور خانہ جنگی کا سماں پیدا کرنے کے مترادف ہے۔جس سے ملک صومالیہ شام اور افغانستان کی شکل اختیار کر جائے گا۔یہ وہ شرائط ہیں جس کا عمران خان کا مطالبہ ہے کہ اگر مجھے واپس تخت پر نہ بٹھایا گیا پاکستان میں مسلحہ جدوجہد کا آغاز ہوگا جس کو آزادی کا نام دے رہا ہے جس کا پہلا مرحلہ عظیم عمرانی لانگ مارچ بری طرح فیل ہوئی ہے۔جس میں لوگوں نے ساتھ دینے سے انکار کردیا ہے۔جو سمجھتے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ چار سالہ حکمرانی میں پاکستان کا جو حشر کیا ہے وہ اس کو سنبھالنا مشکل ہوچکا ہے۔یہاں کئی گنا مہنگائی بے روزگاری، بھوک ننگ میں اضافہ ہوا ہے۔ملکی داخلہ اور خارجہ پالیسی بری طرح ناکامی ہوئی ہے ملک پر دوگنے قرضے جات میں اضافہ ہوا ہے۔ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن ہوا ہے جس میں700ارب چینی1200ارب ادویات،300ارب آٹا، بی آر ٹی مالم جبہ اور دوسرے کرپشن میں اربوں کھربوں کے اعدادوشمار پائے جاتے ہیں وہ شخص دوبارہ اپنی واپسی کا مطالبہ کردیا ہے۔جس کے دور مسلط حکومت میں پاکستان بری طرح تباہ وبرباد ہوا ہے۔جن کو نہ کل ووٹ ملے تھے ناہی آج ووٹ مل رہے ہیں جن کی حکومت کے دور میں وہ ہر ضمنی انتخاب ہارا ہے۔آج پھر انہیں انحرافی نشستوں پر دوبارہ الیکشن پر نشستیں ہارتی ہوئی نظر آرہی ہیں ورنہ یہ ہے میدان اور پہلوان کہ ضمنی انتخابات میں اپنی ہر دلعزیزوں کا مظاہرہ کرلے جو جمہوری اقدار کا حصہ ہے کہ جب بھی کوئی سیاستدان کمزور پڑتا ہے تو وہ عوام کے پاس معاضی لافی کے لئے رجوع کرتا ہے۔بشرطیکہ کوئی شخص جمہوریت پر اعتماد اور اعتبار کرتا ہے۔وہ شخص جو میں ۔میں۔میں کا رٹ لگاتا ہوں وہ تکبر اور غرور کا شکار ہوتا ہے۔جو شرک میں شامل ہوجاتا ہے کہ میں کوخدا ان کو پسند نہیں کرتا ہے کیونکہ میں صرف اللہ پاک کے پاس طاقت ہے باقی سب فنا ہونے والے ہیں۔چونکہ موصوف کی پیدائش، تربیت اور تعلیم جنرلوں کی گود میں ہوئی ہے جن کی دائیاں جنرل گل حمید، جنرل مشرف جنرل پاشا جنرل ظہیر السلام جنرل فیض حمید اور نہ جانے کتنے بریگیڈیئر اور میجر رہے ہیں۔جس کی وجہ سے وہ لاڈلہ بن چکے ہیں۔لہذا لاڈلہ جب ناراض ہوتا ہے تو وہ گھر کے برتن کھڑکیاں شیشے کرسیاں اور میز توڑتا ہے بہرحال آج عمران خان کا ہوا ہے کہ جن کو جنرلوں نے بڑی مشکلات سے اقتدار پر بٹھایا تھا جس کے لیے25جولائی2018کو دھاندلی برپا کیا گیا تھا۔انتخابات میں کمپیوٹر بند، عملہ بند پولنگ ایجنٹس بند، نتائج بند اور پندرہ لاکھ ووٹ رد کرکے ملک پر مسلط کیا گیا ہے۔وہ آج واقعی ہی اپنے آپ کو منتخب سمجھنے لگا یہ جانتے ہوئے موصوف کی 1997میں ضمانت ہوچکی ہے۔2002میں صرف اور صرف ایک نشست جنرل مشرف کی مدد سے لے پایا۔2008میں انتخابات سے بھاگ گیا۔2013میں بینظیر بھٹو شہید کی شہادت کی وجہ سے خلا پورا کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ نے کل25سیٹیں دلوا دی تھیں۔
2018ء میں جب دھاندلی برپا ہوا تو ایک ایسا کٹ پتلی وزیراعظم بنایا گیا جس نے ماسوائے انتقام اور بلیک میلنگ کے علاوہ کچھ نہ کیا جس سے پاکستان دیوالیہ پن کا شکار ہوگیا۔جو اپنے اتحادیوں بشمول اسٹیبلشمنٹ بوجھ بن گیا جس کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ نے یہ مردہ لاش متحدہ اپوزیشن پر ڈال دی ہے جواتنی بدبودار بن چکی ہے۔کے جس سے پورا ملک متاثر ہورہا ہے جس کو دفنانے کیلئے جگہ نہیں مل رہی ہے۔بہرحال عمران خان ایک مداری ہے جو ہجوم کو اکسا رہا ہے تاکہ پاکستان میں چند جنرلوں کی خواہشیوں پر ایسا نظام برپا کیا جائے جو صدارتی ہو مگر وہ افغانستان کی طرح خلافت ہو جس میں حکمران ایک دوسرے کو قتل کرکے قبضہ کر پائیں جس کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں انتشار اور خلفشار پیدا کیا جائے تاکہ لوگ تنگ آکر کسی غیر قانونی اور غیر آئینی شخص کو قبول کرلیں جس سے ملک کے ٹکڑے ہو جائیں جس کے لیے عمران خان چنا گیا ہے۔
٭٭٭٭٭