ورنہ یہ اُجڑنے کا موسم تو نہیں تھا
ریاست ہوگی ماں کے جیسی ،ہر شہری سے پیار کریگی،آج غریب اور کمزور رسوا، طاقتور ظالم کو درندگی کی کھلی چھوٹ ،مہنگائی، ظلم اور درندگی کی انتہا ،ظلم کا معاشرہ ، عوام عدم تخفظ کا شکار، پاکستان بنانا ری پبلک کی طرف گامزن ہے، جب جج آئین و قانون پامال کرتاہے۔اپنی ماں،بہن اور بیٹی کو سیاسی کتوں کو بیچتا ہے۔غیرت سے عاری یہ جج کسی دوسرے معاشرہ میں نہیں پائے جاتے جن کی سالانہ تنخواہیں کروڑوں میں، پروٹوکول شہنشاہ جیسے لیکن فیصلے ہیرامنڈی کی طوائفوں جیسے۔زیادہ پیسے ،بڑی بے غرتی، وطن کے رکھوالے، جرنیل ، ماہی چھین چھبیلے ،ستر سال سے بار بار اپنے ہی ملک کو فتح کر رہے ہیں،جیسے باجوہ نے دو حکومتوں کو اُلٹایا۔ سیاسی اشرافیہ لوٹ مار کو اپنا حق سمجھتے ہیں، سیاسی طوائف الملوکی عروج پر پہنچ گئی۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل رپورٹر کو سوال پوچھنے پر گالی دیتے ہیں۔ عطا تارڑ اسمبلی میں ایک ہاتھ میں آئین کی کاپی اور دوسرے ہاتھ سے گندہ اشارہ کرتے ہیں۔ن لیگ کے پاس Competent چوروں اور بدمعاشوں کی ٹیم ہے جس نے عوام کو نانی یاد کروا دی ہے۔ پی ٹی آئی کے پاس بد تہذیب،منہ پھٹ جاہلوں کی ٹیم ہے۔جنہوں نے چار سال مسخروں کی طرح حکومت چلائی۔ ایم کیو ایم کے پاس فاشسٹ درندوں، قاتلوں اور دہشت گردوں کی ٹیم ہے۔جو جرنیلوں کی فیورٹ لومڑی ہے۔ پی پی کے پاس انتہائی بڑے ڈاکوئوں کی ٹیم ہے جنہیں بینظیر اور بھٹو کی سالگرہ کے سوا عوامی مسائل سے دلچسپی نہیں۔اخلاقی روایات کا خاتمہ اور سیاسی اختلافات دشمنیوں میں بدل چکے ہیں۔ سب مذہب پر بھونکتے اور شعائر اسلام کی تکذیب پر خاموش، تمام بھیڑیئے اکٹھے،ا س اثنا میں تمام مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے مل کر جرنیلی ٹولے کا مقابلہ کرنا ھوگا۔ کیونکہ موجودہ فیوڈل سسٹم اور فاشسٹ جمہوری کلچر ، نظریاتی، ایماندار اور صالح لوگوں کی راہ میں رکاوٹ ہے، جرنیل جسے چاہیں قوم پر مسلط کردیں ، سسیلین مافیا ہے۔
یہ لبرل مافیا کے پشتبان،اور بیرونی آقائوں کے غلام ہیں، کبھی ففتھ جنریشن وار اور کبھی دہشت گردی کے نام پر قوم کو بیووقوف بنایا جاتاہے۔ ایسا بیشرم، بے حیا جج اور جرنیل پوری دنیا میں نہیں دیکھا گیا۔جو اپنی ماں، بہن اور بیٹی کو بیچنے پر یقین رکھتا ھو۔ایسا نظام نہیں دیکھا جہاں مجرم،قاتل اور دہشت گرد حکمران ھوں۔ ایسا معاشرہ نہیں دیکھا جہاں کریمنلز وزیراعظم ، وزیراعلی اور وزرا ھوں۔
یہاں ایک حقیقی عوامی عدالت کی ضرورت ھے جہاں عوام ان کرپٹ ججوں، سیاسی بدمعاشوں اور جرنیلی مافیا کو سرعام پھانسی کی سزا سنائیں۔جو شخص بھاگ کر لنڈن بیٹھا ہے، کہتا ہے کہ ہم بھاگنے والے نہیں ہیں۔انکے سپورٹر کہتے ہیں میاں ساڈا شیر اے ،سبحان اللہ میں ایسے شیر کے صدقے جائوں جو گیدڑ کا بھی باپ ہے۔ووٹ کوعزت دو۔ خلائی مخلوق، فضائی مخلوق ، نامعلوم مخلوق، سبھی نعرے دفن اور بوٹوں کو سلام۔سائیکل پر آنے والے ، مرسڈیز اور پجارو میں گھوم رہے ہیں۔انکے پروٹوکول نے عوام کو ذبیح کردیا ہے۔جرنیلوں نے قاتلوں اور دہشت گردوں کو ملک پر مسلط کردیاہے۔اسمبلی میں بیٹھے ستر فیصد قاتل، چور اور دہشت گردہیں جن کو بدمعاش جرنیل قوم پر بار بار مسلط کرتے ہیں۔کچھ عرصہ بعد کہیں نہ کہیں عوام کو قتل کرواتے ہیں۔دہشت پھلاتے ھیں۔مجرموں کو این آر او دیتے ہیں۔مجرموں کو ملک سے باہرربھجواتے ہیں۔
ایم کیو ایم نے جب چاہا ، قتل کئے ، ڈرل سے سوراخ کئے۔ان کتوں کو کسی نیسزا دی ۔؟ کیونکہ یہ جرنیلوں کے کتے ھیں۔ جنہوں نے معاشی حب ، کراچی کو تباہ کردیاہے،بے شرم جرنیل پورے سسٹم کو متعفن کر چکے ہیں۔ گٹر کی پیداوار یہ جرنیل ملک میں فساد کے ذمہ دارہیں، ان بدمعاشوں کو کون قانون کے کٹہرے میں لائے گا۔
لوگوں کو غائب کرنے اور گھروں سے اٹھانے میں جو نامعلوم افرادہیں ۔
یہی بدمعاش اور جرنیلی مافیا ہے۔
ایسی قوم نہیں دیکھی جو بے حس اور غیرت سے عاری ہو۔پٹرول کی قیمت بڑھے یا بجلی کی۔ گیس کی قیمت بڑے یا آٹے اور چاول کی ۔ یہ قوم سوئی رہے گی۔ ظلم، ناانصافی اور بدمعاشی سہتی رہے گی۔
کوئی ایک جج نہیں جو انسان کا بچہ اور ایماندار ہو۔کوئی ایک جرنیل نہیں جو قوم کے دکھ درد کا ساتھی اور آئین کی پاسداری کرتاہو۔
آئین پاکستان کو جلادو۔ گٹر میں بہا دو۔یہ آئین صرف الماریوں کی ذینت ھے۔اسکا عوام سے اور وطن سے کوئی تعلق نہیں۔
اس آئین میں درج ھے حکمران ایماندار اور دیانتدار ھوگا۔
میں نے اپنی پوری زندگی کوئی ایسا جج ، جرنیل اور حکمران نہیں دیکھا۔
عوام چوبیس کڑوڑ بھیڑ بکریاں ھیں۔ جو ایکدوسرے کو ذبیح ھوتے دیکھتی ھیں۔
جب قوم کا اجتماعی شعور مر جائے تو ایسی قومیں بنانا ریپبلک کی مستحق ھوا کرتی ھیں۔
یہ جو چوبیس کڑوڑ ھیں۔جہل کا نچوڑ ھیں۔
امریکہ کسی شخص سے ناراض ھو تو پوری حکومت لپیٹ دی جاتی ھے۔
جرنیل اور جج امریکی ترازو میں تل جاتے ھیں۔ پاکستان میں عوام مردار ھیں۔ بے شرم ھیں ۔ ظلم دیکھتے ھیں اور سہتے ھیں ،بے انصافی دیکھتے اور سہتے ھیں۔
پاکستان کی اسٹبلشمنٹ بے رحم ، لیڈر بے رحم ۔ اور قوم مردہ قوم۔
آئی ایس پی آر ہر سال نیا ترانہ ریلیز کرنے کو بہت بڑا کارنامہ سمجھتا ھے۔
میری اسٹبلشمنٹ اور حکمرانوں سے دست بستہ گزارش ھے کہ اس بیغرت قوم کو مزید جوتے مارے جائیں۔ان کو قتل کیا جائے۔ انکی بوٹیاں کتوں کو ڈال دی جائیں۔
انکے بچوں کو اٹھا لیا جائے۔یہ بے حس ھیں، بے شرم اور غیرت سے عاری قوم ھے۔
خدارا بزدل نہ بنو۔ اگر آپ کے اندر غیرت ھے تو یہ جرنیل آپکا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ یہ امریکہ،چین اور روس سے ڈبل گیم کھیل رہے ھیں ۔
آئی ایم ایف کے چھ ارب کے بدلے پورا ملک گروی رکھ دیا گیاہے۔اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا ھے۔
ھمارا مشرقی حصہ علیحدگی کے بعدہم سے بہت آگے نکل چکا ہے۔ کیونکہ وہاں اسٹبلشمنٹ اور جرنیل قابض نہئں۔
بیرون ملک پاکستانی جرنیل بڑے بڑے جزیروں کے مالک ہیں ۔
پاکستان میں ہر جرنیل کی ہزاروں ایکڑ اراضی ہے۔ بڑے بڑے پلازے ہیں ۔ان ڈاکو درندوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔شہدا کے خاندانوں کی زمینوں پر پلازے اور کالونیاں انہی مخافظوں نے ہڑپ کر رکھی ہیں۔آج اگر ان کا احتساب نہ کیا گیا تو یہ ملک کو دیوالیہ اور آئی ایم ایف کا غلام رکھیں گے۔ آرمی چیف بیرون ملک دوروں پر سی پیک،اور بزنس معاملات کو طے کرتا ہے۔لولی لنگڑی جمہوریت انہی کا شاخسانہ ہے۔ جو پاکستان کے نظریاتی تشخص کے متضاد، باطل نظام ہے۔
موجودہ انتحابی سسٹم اور جمہوری کلچر میں کرپٹ، قاتل، لٹیرے ،دہشت گرد اور بدمعاش عوامی امنگوں کا گلہ گھونٹتے رہیں گے۔
اس جمہوری نظام میں عوام کا کوئی حصہ نہیں ، یہ موجودہ اشرافیہ کا مخافظ ہے۔ جہاں مجرم حکمران عوام کا منہ چڑاتے رھنگے۔
عوام کو اس سسٹم کو چیلنج کرنا ھوگا ۔اسکے خلاف بغاوت کرنا ھوگی۔ وگرنہ یہ جرنیل اور انکے حوارین ملک کو لوٹ کر کھا جائینگے۔
ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کو سارے ڈاکو،منی لانڈرز، اور کرپٹ -سبھی قبول ھو چکے ھیں۔ عالمی مالیاتی ادارے
منی لانڈرز کو سپورٹ کرتے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے دہشت گرد تو ھماری اسٹبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا ھیں۔انہیں کراچی میں دہشت پھیلانے، اکانومی تباہ کرنے اور جرنیلوں کی ناپاک گیم کھیلنے کے لئے استعمال کیا جاتا ھے۔
جس دن پانچ جرنیل اور پانچ ججز کو تیل چھڑک کر آگ لگائی گئی تو پاکستان اپنی منزل کا تعین کر لے گا۔اس لئے خود کو جلانے والے، رکشے جلانے والے، بچوں کو بھوک کے ہاتھوں نہر میں پھینکے والے ۔ اور انصاف نہ ملنے پر تیل چھڑک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والے، ملک ملت پر ترس کھائیں ۔ اپنی زندگی کے خاتمہ کی بجائے، سیاسی بدمعاشوں ،کرپٹ جرنیلوں اور منافق ججوں کو تیل چھڑک کر ان کے آفس میں آگ لگائیں۔ خدا کی قسم انکو آگ لگانے کا ثواب ھوگا۔
قوم کو اس نظام کے خلاف کھڑا ھونا ھوگا۔ بغاوت کرنا ھوگی۔ اسی میں ملک کی بقا ھے۔ یہ جرنیل مجرموں، لٹیروں اور درندوں کو مسلط کرتے رھنگے۔ جو ملک لوٹ کر بیرون ملک محلات اور جائدادیں بناتے رھنگے ۔ملک کنگال اور عوام مفلوک الحال ھی رھنگے۔
جماعت اسلامی کیسینٹر مشتاق خان کا کہنا ھے کہ ھمیں کہا جاتا ھے کہ ججز اور جرنیل مقدس گائے ہیں ۔ انکے خلاف بات نہ کریں۔ اس مقدس گائے کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔ جن کے پروٹوکول دیکھ کر شرم آتی ھے۔یہ قوم پر ہلاکو اور چنگیز خان کیطرح مسلط ھیں۔انکا کہنا ھے کہ حکمران کہتے ہیں معاشی حالت پتلی ھے۔ھمارے پاس زہر کھانے کو پیسہ نہیں۔
مشتاق خان تجویز کرتے ھیں کہ حکمرانوں کو زہر کھانا چاہئے تاکہ عوام کی مہنگائی اور ظلم سے نجات ملے۔ جماعت اسلامی کیسینٹر مشتاق خان کا کہنا ھے کہ ھمیں کہا جاتا ھے کہ ججز اور جرنیل مقدس گائے ہیں ۔ انکے خلاف بات نہ کریں۔ اس مقدس گائے کو قانون کے کٹہرے میں لانا ھوگا۔ جن کے پروٹوکول دیکھ کر شرم آتی ہے۔یہ قوم پر ہلاکو اور چنگیز خان کیطرح مسلط ہیں۔انکا کہنا ہے کہ حکمران کہتے ہیں معاشی حالت پتلی ہے۔ہمارے پاس زہر کھانے کو پیسہ نہیں۔
مشتاق خان تجویز کرتے ھیں کہ حکمرانوں کو زہر کھانا چاہئے تاکہ عوام کی مہنگائی اور ظلم سے نجات ملے۔ قارئین کرام ! ان تمام چوروں، ڈاکوں، دہشت گردوں اور ڈکٹیٹروں کو آپ نے دیکھ لیا آزما لیا۔ لیکن ہماری حالت خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ قوم کی بے لوث خدمت کی ہے۔ اسلئے ملکی تقدیر بدلنے کے لئے جماعت سے بہتر کوئی آپشن نہیں۔ یہ پڑھے لکھے، نظریاتی محب وطن ،ایماندار اور صالح افراد پر مشتمل لوگوں کی جماعت ہے۔ایک بار اسے اسمبلیوں میں بھیج کر دیکھیں ۔ انشااللہ ملک اپنے نظریاتی تشخص اور قرآن و سنت کی روشنی میں آگے بڑھے گا۔
٭٭٭ا