ٹی پی ایس پارٹ فور!!!

0
77
کوثر جاوید
کوثر جاوید

امریکہ کی تاریخ پڑھیں تو معلوم ہوگا کہ موجودہ سسٹم کو قائم ہوئے کوئی زیادہ عرصہ نہیں گزرا صرف ساٹھ سال قبل یہاں بھی حالات اچھے نہ تھے، لاقانونیت، نسلی امتیاز اور دیگر معاشرتی برائیاں موجود تھیں لیکن ایک لیڈر شپ اُٹھی ریفارمز کا جذبہ لے کر اور آج امریکہ پوری دنیا پر حکومت کر رہا ہے اور صحیح معنوں میں موقع کی دنیا ہے کروڑوں لوگ دنیا کے مختلف ممالک سے یہاں پر آباد ہیں جن میں تمام مذاہب، رنگ و نسل ار کلچر کے لوگ شامل ہیں ۔قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اکثریتی امریکن نہایت بہترین سیاسی، سماجی اور معاشرتی زندگی گزار رہے ہیں ،دیگر شعبوں ریفارم کیساتھ امریکہ کا سیاسی سسٹم نہایت شاندار ہے جس میں کوئی بھی نسل سے کسی بھی علاقے سے ہو سکتا ہے ،امریکہ میں دو پارٹیاں ہیں ڈیمو کریٹس اور ریپبلکن جو نظریاتی طور پر ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں لیکن دونوں پارٹیاں امریکی مفاد میں ہر وہ کام کرنے پر بھی متفق ہو جاتے ہیں جس سے امریکہ کو فائدہ ہو امریکہ کی داخلی پالیسیوں میں بھی شہریوں کے مفاد کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے اور خارجی پالیسیوں میں ملکی مفاد کا تحفظ کیا جاتا ہے، سپر پاورز کے ساتھ ساتھ امریکہ کے اپنے اتحادی ملکوں کیساتھ نہایت اہم تعلقات ہیں، خاص طور پر پاکستان کی جغرافیائی پوزیشنز کے پیش نظر بہت اہمیت کا حامل ہے۔ افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی اور انخلاء دہشتگردی کیخلاف دونوں ممالک کی اکٹھی جنگ خطے میں استحکام کیلئے پاکستان کا کردار امریکہ میں آباد دیگر ممالک کیساتھ ساتھ پاکستانیوں کی تعداد لاکھوں میں ہیں جو دن بدن بڑھتی جا رہی ہے جن میں امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ گرین کارڈ ہولڈر بھی شامل ہیں طالبعلم بھی شامل ہیں۔ ورک ویزا پر بھی ہزاروں لوگ شامل ہیں، اس کیساتھ لاکھوں کی تعداد میں ایسے پاکستانی بھی شامل ہیں جن کے پاس کوئی لیگل کاغذات نہیں ہیں، امریکی آئین میں شک موجود ہے اس کے اتحادی ممالک میں کوئی ناگہانی آفت، زلزلہ، طوفان، سیلاب یا جنگ کی صورتحال ہو تو اس ملک کے امریکہ میں آباد لوگ جن کے پاس لیگل سٹیٹس نہیں ہے، ان کو تین سال کا عارضی لیگل سٹیٹس دیدیا جاتا ہے اس وقت ہیٹی، نیپال اور یوکرائن کے غیر قانونی لوگ اس قانون سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور تین سال کا عارضی لیگل سٹیٹس انجوائے کر رہے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت تاریخ کا بدترین سیلاب ہے جس سے کروڑوں لوگ بے گھر ہوئے ہزار سے زیادہ شہید ہوئے فصلیں تباہ ہوئیں، انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا اس موقع پر امریکہ میں پاکستان کے بغیر دستاویزات کے لوگ اس عارضی لیگل سٹیٹس کی تمام شرائط پر پُورا اُترتے ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ ان دنوں امریکہ کے دور پر ہیں امریکہ پاکستان تعلقات میں بہتری کے بلند و بانگ دعوے کر رہے ہیں کیا پاکستانی رہنما امریکی انتظامیہ کو اس کام کیلئے قائل کر سکیں گے، یا کسی سطح پر اس معاملے کو اُجاگر کرینگے ،نیویارک سے پاکستانیوں نے اراکین کانگریس کیساتھ مل کر یہ معاملہ اٹھایا ہے لیکن جوبائیڈن اور ٹرمپ کے دوست ہونے کا دعویٰ کرنے والے جعلی فیک پاکستانی لیڈر بالکل خاموش ہیں ،کسی نے جھوٹے کاکس کو آگے رکھا ہوا ہے کسی نے ٹرمپ کی واپسی کا دعویٰ کیا ہوا ہے ،یہ جعلی رہنما اپنے ذاتی کاروباروں میں مصروف ہیں جن کا مقصد پاکستان اور یہاں مختلف کاروباروں کی راہ استوار کرنا ہے ،یہ جعلی لیڈر پاکستانی میڈیا پر اپنی جھوٹی خبروں کیلئے خُوب سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور پاکستان سے آنے والے ہر حکومتی اہلکاروں کے آگے پیچھے پھرتے ہیں ،ان کی جھوٹی کارروائیوں سے پاکستانی میڈیا پر خبریں تو چل سکتی ہیں لیکن حقیقی طورپ ر اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔
یہ موقع ہے کہ ہم جتنا ہو سکے پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کیلئے کوشش کریں اور اپنے اپنے اراکین کانگریس اور سینیٹ سے رابطہ کر کے ٹی پی ایس کے بارے میں درخواست کریں اراکین سینیٹ کانگریس ووٹ کو بڑی اہمیت دیتے ہیں جب لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی ووٹرز اس مسئلے کو اُجاگر کرینگے تو ٹی پی ایس قانون کے نافذ ہونے کے چانسز قوی ہو سکتے ہیں۔ امریکی سیکرٹری خارجہ کی واشنگٹن میں بلاول زرداری سے ملاقات کے وقت راقم الحروف نے سیکرٹری خارجہ ٹونی بلنکن کا ہاتھ پکڑ لیا اور گذارش کی کہ مالی امداد کیساتھ پاکستانیوں کو ٹی پی ایس کی وضاحت کر دینگے تو انہوں نے جواب دیا کہ Every Issue Is Inprogress اگر پاکستانی امریکی شہری اپنی اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے اس معاملے کی نشاندہی کریں تو لاکھوں پاکستانی قانونی حیثیت اختیار کر سکتے ہیں جس سے نہ صرف امریکہ میں ٹیکس میں اربوں ڈالرز آئینگے اس کیساتھ ساتھ پاکستان کو بھی اربوں ڈالرز زر مبادلہ ملے گا۔ امید ہے کہ امریکی حکومت اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے 5 پاکستانیوں کو ٹی پی ایس گرانٹ کرنے میں سنجیدگی سے غور کریگی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here