یہ اس مرد مجاہد کے الفاظ تھے جو ہمیشہ یہی کہا کرتے تھے کہ سب سے پہلے پاکستان، اور آخری وقت میں بھی یہی کہتے رہے کہ مجھے پاکستان لے چلو لیکن پاکستان وہ زندہ حالت میں تو نہیں آسکتے تھے کیونکہ ہمارے متعصب حکمرانوں نے ان کو سزائے موت سنا رکھی تھی اور ایک جج نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ان کی موت کے بعد بھی ان کو قبر سے نکال کر لٹکایا جائے کیا واقعی وہ اس کے حقدار تھے ان کا یہی قصور تھا کہ انہوں نے پاکستان کو ہمیشہ پروان چڑھایا۔ ڈالر کو مستحکم کیا۔ میڈیا کو آزاد کیا ،سب سے زیادہ چینل ان کے زمانے میں ہی کھولے گئے ،ہر انسان سے کوئی نہ کوئی غلطی ضرور ہوتی ہے، میں یہ کہونگا کہ ان سے غلطی نہیں ہوئی تھی بلکہ ان کی مجبوری تھی وہ ایک نڈر مجاہد تھے جس طرح وہ انٹرنیشنل میڈیا پر بات کرتے تھے، دنیا حیران رہ جاتی تھی انڈین میڈیا کے چھکے چھڑا دیتے تھے۔ 9/11 کے بعد جس طرح انہوں نے اپنی بصیرت اور جوانمردی سے پاکستان کو بڑے بحران سے بچایا وہ ان کا ہی حصہ ہے۔ پاکستان آرمی میں ایسا جرنل آج تک پیدا نہیں ہوا جس طرح کشمیر کے کیس کو پیش کیا۔ وہ ہمیشہ باوجود ملٹری حکمران ہوتے ہوئے یہی کہا کرتے تھے کہ اس ملک کی ضرورت جمہوریت ہے ،انہوں نے صحافیوں کو خریدنے والا کام نہیں کیا جو آج کل ہو رہا ہے اور سب محب وطن ہیں صرف پرویز مشرف نے غداری کی جب انڈیا ڈائیلاگ کیلئے گئے اس وقت وہ چاہتے تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو سکتا تھا لیکن انہوں نے واجپائی کیساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا کیونکہ ان سے جو کہا جاتا تھا انہوں نے وہ ماننے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے وردی اُتاری جو ان کی کھال اور ڈھال تھی ،وہ چاہتے تو تمام عمر صدر کے عہدے پر فائز رہتے کیونکہ بینظیر نے ان کو آفر دی تھی لیکن یہ نہ ہو سکا۔ ان کیساتھ جن فوجی جرنیلوں نے کام کیا ہے وہ ان کی صلاحیت اور جذبہ کے ابھی تک قائل ہیں ،ان جیسا نڈر اور بہادر کمانڈو پیدا نہیں ہوا، جب سعودی عرب میں خانہ کعبہ پر دشمنوں نے قبضہ کر لیا تھا تو اس وقت سعودی حکمرانوں نے پاکستانی فوج کی مدد طلب کی تھی ،اس وقت جنرل ضیاء الحق نے پاکستانی کمانڈو کا ایک دستہ بھیجا جس کی کمان میجر پرویز مشرف کی تھی اور انہوں نے جوانوں کو جان دینے پر آمادہ کیا اور نہایت ہی کم وقت میں آپریشن کی منصوبہ بندی کی گئی اور ایک عجیب و غریب ترکیب التماس کو جس سے دشمنوں کے ہتھیار ناکارہ استعمال ہو گئے ،پورے حرم میں پانی بھر دیا گیا اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے جگہ جگہ اپنے جوانوں کو ڈراپ کر دیا گیا جب ان کو ڈراپ کیا گیا تو پوری مسجد میں کرنٹ چھوڑ دیا گیا جس کی وجہ سے دہشتگردوں کے شارپ شوٹرز اسنائپرز کچھ دیر کیلئے غیر مؤثر ہو گئے تمام دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا اور یرغمالیوں کو رہائی دلائی گئی یہ اعزاز اللہ تعالیٰ کی طرف سے پاکستان کے حصہ میں آیا اور جس کے سربراہ جنرل پرویز مشرف تھے اب جبکہ وہ اس دنیا میں نہیں رہے اور ان کی آخری خواہش کے مطابق ان کو کراچی میں دفن کیا گیا اگر ان کی مقبولیت دیکھنی تھی تو ان کا جنازہ کھلے عام پڑھایا جاتا لیکن ان کو فوجی اعزاز کیساتھ ملٹری قبرستان میں دفنایا گیا اور لوگوں کی بڑی تعدادشرکت کرنے سے محروم رہ گئی۔ ان کو جو بیماری لاحق ہو گئی تھی وہ کروڑوں لوگوں میں سے دو چار کو ہی ہوتی ہے۔ اگر فوجی جرنیل پرویز مشرف کو پاکستان سے باہر نہ بھیجتے تو یہی تعصبی حکمران پرویز مشرف کو بینظیر بھٹو کی طرح تختۂ دار پر لٹکا دیتے، کیونکہ ہمارا یہی شیوہ ہے کہ بے گناہوں کو تختۂ دار پر لٹکا دو ،چوروں کو کھلی چھٹی دلوا دو، سب سے بڑی بددیانتی ہمارے سینیٹ جو جماعت اسلامی کے سینیٹر ہیں انہوں نے جو گری ہوئی حرکت کی اور ان کی فاتحہ خوانی نہ ہونے د ی وہ جماعت اسلامی کی بڑھتی ہوئی شہرت پر ایک بدنما داغ بن گئی ہے ،مشرف صاحب نے جس طرح اپنے دور میں جماعت اسلامی کے میئر نعمت اللہ کی فنڈنگ کی تھی وہ سب کو معلوم ہے جس کی وجہ شاید یہی تھی کہ جنرل مشرف کا تعلق کراچی سے تھا اگر ان کا تعلق پنجاب سے ہوتا تو شاید اس طرح وہ سسک سسک کر دبئی میں انتقال نہ فرماتے لیکن وہ ایک سچے پاکستانی اور ان کی آخری خواہش یہی تھی کہ وہ پاکستان میں دفنائے جائیں۔ ہماری فوج نے ان کی خواہش کا احترام کیا، اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ آمین۔
٭٭٭