سٹوڈنٹ لیڈر !!!

0
46
عامر بیگ

رجیم چینج کے بعد بہت سے لوگ چن چن کر ایکسپوز ہوئے، کیا اپنے ،کیا پرائے ،بہت سے پیتل کے برتن جن پر چاندی اور سونے کا ملمع تھا ، سوکھے پتوں کی طرح جھڑتے پی ٹی آئی کے نام نہاد لیڈرز کہ جن کی آنیاں جانیاں دیکھنے والی ہوتی تھیں، ان میں سے کچھ ریت کی دیوار ثابت ہوئے، خان صاحب کے چار کے ہندسے کو لیکر یہاں پر چار سٹوڈنٹ لیڈرز کا تذکرہ کرتے ہیں میں خود بھی زمانہ طالب علمی سے سٹوڈنٹس پالیٹیکس میں ان رہا ہوں ،جسمانی طور پر پاکستان سے دورہوں، مگر دل و دماغ اب بھی پاکستان میں ہے ،سو زمانہ طالب علمی سے جس سٹوڈنٹ لیڈر سے واسطہ بھی پڑتا رہا ساتھ میں ملکر کام بھی کیا ،ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے پیپلز پارٹی سے اخراج پر میں ان لوگوں میں سے ایک تھا جس نے ڈاکٹر صاحبہ کو میسج کر کے پی ٹی آئی جوائن کرنے کا کہا تھا ،ڈاکٹر صاحبہ کہ جس کو گھٹی میں سیاست ملی ، خان صاحب سے سیاست ہاری ہوئی سابقہ وزیر کوپہلے وفاقی مشیر اور پھر صوبائی مشیر کے عہدے سے نوازا گیامگر جاتے سمے ایسے کاری وار کر گئی کہ اب شاید واپسی ممکن نہ ہو، دوسرا سٹوڈنٹ لیڈر فیاض الحسن چوہان جو نہ صرف شکل سے جماعتیا ہے بلکہ عقل سے بھی پیدل ،اس نے بالکل بھی مجھے مایوس نہیں کیا ،میں اپنے دوستوں کو بھی یہی کہتا رہا ہوں یہ لوگ اپنے بندے کو گولی مار کر مدعا مخالف پارٹی پر ڈال دینے والے لوگ ہیں، یہ کبھی بھی وفا نہیں کرے گا اور ہوا بھی یہی، پنڈی میں یہ بندہ جماعت کے ووٹوں سے کونسلر بھی منتخب نہیں ہو سکتا تھا، خان نے اسے صوبائی وزیر کا عہدہ دیا مگر وہ جاتے ہوئے بیڑی میں وٹے ڈال گیا، خان پر الزامات کی اتنی بوچھاڑ کر گیا کہ واپسی کے راستے بھی بند کر گیا، اب آتے ہیں تیسرے سٹوڈنٹ لیڈر کی طرف محبت ،وفا اور عزم کی تصویر ڈاکٹر یاسمین راشد جو میرے سر گنگا رام ہسپتال میں کولیگ بھی رہی ہیں ،پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد نہ صرف سٹوڈنٹ پالیٹکس میں سر گرم رہیں بلکہ اپنے کیرئیر میں بھی مکمل طور پر سیاست میں چھائی رہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد وہ خان صاحب کیساتھ شانہ بشانہ سرگرم عمل رہیں ۔صوبائی وزیر صحت کے طور پر انکی خدمات کس کو یاد نہیں، لانگ مارچ میں عزم و ہمت کی پیکر اور اب پھر ڈٹ گئیں ،کیا انکے بچے نہیں؟ انکی فیملی نہیں ؟بہتر سالہ کینسر کے موذی مرض کو اپنی ہمت سے شکست دینے والی ایک دفعہ پھر حقیقی آزادی کی کاوش میں چٹان کی طرح کھڑی ہیں ،سلام ہے ڈاکٹر صاحبہ کو کہ اس عمر میں بھی قید و بند کی سختیاں انہیں اپنی جدو جہد سے باز نہ رکھ سکیں، چوتھا سٹوڈنٹ لیڈر جس کے بارے میں خود خان صاحب نے پشین گوئی کر دی ہے کہ یہ مستقبل کا عظیم لیڈر ہے جی ہاں مراد سعید جو انصاف سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کا پہلا صدر تھا، اب ایک قد آور لیڈر جو خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہے، فاٹا سے تعلق رکھنے والے مراد سعید کو اللہ نے عزم و ہمت استقلال ،شعلہ بیانی اور عزت و تکریم سے نوازہ ہے ۔خیبر پختونخواہ میں اگر کوئی سروے کروا کر دیکھ لے تو وہ پاپولر ترین لیڈر ہے ،ایک سروے کیمطابق وہ پی ٹی آئی میں عمران خان کے بعد مقبول ترین لیڈر ہے جس کی وفاقی وزیر کے طور پر کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،اس نے ڈلیور کیا اور خان صاحب نے اسکی وفاقی وزارت میں کارکردگی کی بنا پر ایوارڈ اور سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا، پی ٹی آئی میں ایسے ایسے ہیرے موجود ہیں، چھوڑ کر جانے والوں کو خدا حافظ ،تمام سروے بتا رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے ووٹرز حالیہ کرائسز میں مزید بڑھ گئے ہیں ،اب اگر سب چھوڑ بھی گئے ہیں تو الیکشن کروا کر دیکھ لو ہاتھ کنگن کو آرسی کیا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here