بلوچستان کو توقیر دی جانے والی ہے! !!

0
29
پیر مکرم الحق

آج14اگست ہے اور پاکستان کو معرض وجود میں آئے ہوئے76برس بیت گئے یعنی آج پاکستان کی 76ویں سالگرہ ہو رہی ہے۔ یہ76برس کی داستان اگر بیان کی جائے تو چند خوشیوں کے علاوہ کئی دکھ تکالیف اور شکایتیں بھی بہت ہیں۔ پاکستان کی عوام نے سب سے زیادہ دکھ اور تکلیفیں اٹھائیں ہیں۔ سربراہان، افسران اور سیاستدان نے بھی جھیلیں ہیں لیکن عوام کو بھی ڈھیر سال رلائیا گیا ہے۔ عوام تو1947کے بعد زیادہ دیر تک خوش نہیں رہ سکے پاکستان ابھی نوازیدہ ہی تھا تو ٹھیک13ماہ پورے ہوئے ہیں۔ قبل بابائے قوم محمد علی جناح قوم کو یتیم کرکے راہ، عدم روانہ ہوگئے۔ ابھی انکے غم سے قوم نکل ہی نہیں پائی تھی تو دوسرا دھچکا پہلے منتخب وزیراعظم اور قائد کے رفیق نواب لیاقت علی خان کو لیاقت باغ میں ایک افغانی کرائے کے قاتل سید اکبر کے ہاتھوں قتل کردیئے گئے۔ نواب لیاقت علی خان جدی پشتی نواب تھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے علیگڑہ یونیورسٹی میں فزکس میںBSCکرنے کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری ایل ایل بی کی ابتدائی طور پر وہ کانگریس پارٹی میں تھے لیکن قائداعظم کے الگ ملک کی تحریک میں انکے بازو بنے اور آزادی تک کی جدوجہد میں ساتھ دیا پاکستان کی تحریک میں مالی اعانت بھی کرتے رہے نوابی ٹھاٹھ کی قربانی دیکھ الگ مسلم قومیں کے خواب کی تعبیر دیکھنے قائد کے ہمراہ پاکستان چلے آئے۔ انکی شہادت کے متعلق عامر تاثر ہے کہ ان کے قتل ایک اندرونی اقتدار کی جنگ کے نتیجہ میں ہوئی جسکے لئے کہا جاتا ہے کہ جنرل ایوب خان کا بھی ہاتھ تھا لیکن کیونکہ تحقیقاتی افسر نوابزادہ اعتزازالدین جوکہ نئے وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کے حکم پر شہید ملت کی شہادت سے متعلق تمام کاغذات لیکر انہیں دکھانے اور اگلی ہدایات لینے جارہے تھے ایک ہوائی حادثہ کہا جاتا ہے کہ جہاز کی مشین خراب ہونے کی وجہ سے حادثہ ہوا لیکن درپردہ چہ مگوئیوں کے مطابق جنہوں نے لیاقت علی خان کا قتل کروایا تھا انہوں نے انتظام کردیا تھا کہ تحقیقاتی افسر معہ تمام شواہد کے جلا دیا جائے حادثہ بھی اسے قتل کی ایک کڑی تھی اسلئے شہید ملت کے قتل کا معمہ آج73سال کے بعد بھی معمع ہی رہا۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اسی لیاقت باغ جو انکی شہادت سے پہلے کمپنی باغ کہلاتا تھا وہاں تین منتخب وزیراعظم کی جان لے لی گئی1979ء اسی مقام کے قریب پرانے راولپنڈی جیل میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دیدی گئی اور اسی باغ میں جلسہ کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو کو2001میں گولیوں اور بموں سے حملہ کرکے شہید کردیا گیا آج تک محترمہ کا بیمانہ قتل بھی شہید ملت کے قتل کی طرح ایک معمع ہی ہے!
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
میں کس کے ہاتھ پر تلاش کروں لہوا اپنا؟؟
1947ء میں آزادی سے لیکر آج76برس میں ہماری بدقسمتی تو ملاحظہ فرمایئے23وزراء اعظم نے حلف اٹھا لیا لیکن کسی ایک وزیراعظم نے بھی اپنی انتخابی مدت پوری نہیں کی ہے۔ تمام کے تمام پانچ سال سے پہلے ہی گھروں کو بھیج دیئے گئے۔ یہی پاکستان کی عوام کا بڑا دکھ ہے کہ انکے ووٹوں کو بے توقیر کرکے انکی مدت کو پورا کیوں نہیں ہونے دیا گیا ہے جبکہ مارشل لاء لگانے والوں کی حکومتوں کی مدت مندرجہ ذیل ملاحظہ کیجئے!
1۔ جنرل ضیاء الحق12سال ۔ 2۔ جنرل مشرف9سال ۔ 3۔ جنرل ایوب7سال
4۔ جنرل یحیٰی5سال6ماہ ۔ کسی بھی وفاقی یا صوبائی افسر کی مدت ملازمت میں توسیع پر پابندی ہونی چاہئے کوئی بھی افسر ایسا نہیں پیدا ہوا ہے جسکے بغیر کاروبار حکومت نہ چل سکے کیونکہ قبرستان بھرے ہوئے ہیں اسے انسانوں سے جو سمجھتے تھے کہ ہمارے بغیر دنیا کا کاروبار کیسے چلے گا۔NO BODYIS INDISPENSIBLE آئین میں بھی اس امر کی یقین دہانی ہونی چاہئے کہ کسی اسمبلی کو وقت سے پہلے کوئی بھی تحلیل نہیں کرسکتا ہر اسمبلی اپنی مدت پوری کریگی نہ کوئی سیاستدان نہ کوئی جج اور نہ ہی کوئی افسر اس طرح اسمبلیوں کو تحفظ فراہم ہوگا۔ اور ہونا بھی چاہئے۔ آج ایک اچھی خبر ملی اور دلی طور پر خوشی ہوئی وزیراعظم شہبازشریف نے اپنی حکومت کی مدت ختم ہونے سے کچھ دن پہلے اقتدار سے خوشی سے الگ ہوگئے انہیں فوج کے سپاہ نے سلامی دیکر الوداع کیا اور اس کے ساتھ آج بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے آج اپنے عہدے کا حلف اٹھایا جنہیں بھی14اگست کی مناسبت سے فوج نے سلامی دی اب یہ بھی سننے میں آرہا ہے کہ9ستمبر2023میں صدر علوی کی مدت ہونے پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی صاحب عارضی طور پر منصب مدارات پر براجمان ہونگے اور پھر بڑی خوشی کی بات ہے کہ ایک لمبے عرصے بعد بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نئے ہونے والے جسٹس قاضی فائز عیسٰی جن کی نامزدگی ہوچکی ہے وہ15ستمبر2023میں اپنے عہدے کا حلف لینگے اس طرح تین اعلیٰ ترین آئینی عہدوں پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والوں کی تقرری مکمل ہوگی یہ بلوچستان کے محروہ لوگوں کے زخموں پر مرہم اسوقت بنیگا جب ان بلوچ لوگوں کے مسائل پر نظر کرم ہوگی ورنہ بلوچوں کو بڑے عہدوں پر مقرر کرنا حد نہیں ہوگا۔ آخر میں چودہ اگست کے حوالے سے ایک پیغام یہ ہوگا کہ ہم سب پاکستانی ہیں آئیں مل جل کر اس ملک کی عزت میں اضافہ کریں اپنے جھگڑے آپس میں طے کریں دشمنوں کو ہنسنے یا مزید تفریق کا موقع نہ دیں۔(پاکستان زندہ باد)
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here