وہی ہوا جس کی توقع کی جارہی تھی، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے آخر کار وہ بیان جاری کردیا جو پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے حکومتوں کی روش رہا ہے یعنی پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مشکل فیصلے ناگزیر ہیںیار ہماری کتنی بدنصیبی ہے کہ ہمارے حکمران ایک سے بڑھ کر ایک نوسرباز ہیں، مثلا انتخابات سے قبل انہیں یہ نظر آ تا ہے کہ پاکستان میں صرف ایک ایماندار قیادت کی کمی ہے جو وسائل سے مالا مال اس ملک کو جلد ترقی کی راہ پر گامزن کر کے عوام کی جھولی آسانیوں سے بھر دے گی مگر انتخابات میں یہ لالی پاپ دینے کے بعد سب سے پہلا بیان جو جاری کیا جاتا ہے وہ یہی مشکل فیصلے والا ہوتا ہے۔پاکستان میں حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے اسی بیان کا سہارا لیتی ہے کہ یہ مشکل فیصلے ملک کی بہتری کے لیے ہیں۔ ان مشکل فیصلوں کی وجہ سے عام ادمی کتنا متاثر ہوتا ہے شاید حکومت کو اس بات کا اندازہ نہیں۔ پاکستان میں مہنگائی نے عوام کی حقیقتا کمر توڑ کر رکھ دی ہے، حکمرانوں کے پاس تو بڑا سادہ سا بیان ہے کہ یہ مشکل فیصلے ماضی کی حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے کرنے پڑے، سابقہ حکومت اپنی سابقہ حکومت پر ڈالتی رہی، ماضی کی حکومتوں پر اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کو پھینکنے کی روش اگر برقرار رکھی گئی تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ خدا نہ کرے، میرے منہ میں خاک مگر ایک روز یہ کہانی بانی پاکستان تک نہ پہنچ جائے۔
حکومتوں کے لیے پاکستان میں مہنگائی کو ترویج دینا اگر مشکل فیصلے ہیں، تو مجھے یہ سوچ کر بھی خوف آرہا ہے کہ ایک روز کوئی مزدور پنکھے سے جھول جانے کا مشکل فیصلہ نہ کرلے، کسی روز کوئی کوئی حالات کا ستایا شخص بچوں سمیت زہر کھانے کا مشکل فیصلہ نہ کرلے، ایسے کتنے ہی مشکل فیصلے ہیں جن کو لکھتے ہوئے میرا دل کانپ رہا ہے، پاکستان میں اکثریت چند ہزار تک آمدن رکھنے والے لوگ ہیں، ان لوگوں کے پاس اگرچہ گاڑیاں اور بنگلے نہیں، لیکن پھر بھی مہنگائی ان پر انتہائی برا اثر ڈالتی ہے۔ابتر معاشی صورتحال کے سبب لوگ اب خواہشات کرنا چھوڑ چکے ہیں صرف اپنی ضروریات کی فکر میں مرے جا رہے ہیں جس ملک کی نوبت یہاں تک ا جائے کہ لوگوں کی خواہشات خواب میں بھی جنم نہ لیں تو یہ باعث فکر ہونا چاہئے مگر اس جنگل نما ملک میں یہ فکر کرے کون۔
٭٭٭