راقم کو پچھلے چار سالوں سے مولانا انیس احمد باجوہ ایڈووکیٹ سے قرآن حکیم کا ترجمہ، تشریح ،تفسیر ،حدیث فقہہ تاریخ اسلام اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ روزانہ کی بنیاد پر پڑھنے کا شرف حاصل ہو رہا ہے آجکل سورہ یوسف کے درمیان میں ہیں قرآن حکیم حکمت والی کتاب ہے جو رہتی دنیا کی رہنمائی کے لیے آیا ہے ہمیں اسی سے سیکھنا ہے اللہ کے تمام احکامات میں حکمت ہے، قرآن حکیم میں بہت سی کہانیاں بیان کی گئی ہیں جو سبق آموز ہیں جن میں دانائی چھپی ہوئی ہے۔ عمران خان صاحب بھی آجکل جیل میں ترجمے کے ساتھ قرآن حکیم پڑھنے میں مصروف ہیں جس کے بارے میں انکی بہن علیمہ خان نے بھی بتایا۔ جب قرآن کلاس میں سورہ یوسف کی آیت نمبر پچاس پڑھی تو فورا دھیان خان صاحب کی طرف گیا۔ اردو ترجمہ سورہ یوسف آیت نمبر پچاس اور بادشاہ نے کہا کہ ان کو( یعنی یوسف علیہ السلام کو )میرے پاس لے کر آ ، چنانچہ جب ان کے پاس ایلچی پہنچا تو یوسف علیہ السلام نے کہا اپنے مالک کے پاس جا اور ان سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا قصہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے میرا پروردگار ان عورتوں کے مکر سے خوب واقف ہے ، بعد کی آیات کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ یوسف علیہ السلام نے کہا کہ انہیں وزیر خزانہ بنا دیا جائے سوچیں بارہ یا اس سے زائد برس جیل میں رہنے کے باوجود انہوں نے بادشاہ سے یہ نہیں کہا کہ پہلے مجھے یہاں سے نکالو پھر تجھے خواب کی تعبیر اور درپیش مسئلے کا حل بتاتا ہوں حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنی زہانت کا استعمال کیا جو اللہ سبحان و تعالیٰ نے انہیں مرحمت فرمائی تھی ،بادشاہ سے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تلافی بھی اسی خداداد صلاحیت سے کروائی بادشاہ نے بھی عورتوں سے استفسار کیا جنہوں نے یوسف علیہ السلام کے سچا ہونے کی گواہی دی، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قید میں رہتے ہوئے بادشاہ وقت سے بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں اسے اپنی زہانت سے قائل کرنے کچھ لے اور کچھ دے کر اقتدار میں آنے یا اپنی مرضی کا عہدہ مانگنے میں بھی حکمت ہے تاکہ اپنوں کے لیے آسانیاں مہیا کی جا سکیں جیسے کہ یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے لیے اور مصر کی عوام اور اس سے ملحقہ ممالک کے لیے کی گئیں آپ کے وہاں جیل میں پڑے رہنے سے نہ آپ کا بھلا ہوگا اور نہ عوام کا، عام عوام کے لیے کچھ کرنا ہے تو آپکو باہر آنا ہوگا تو خان صاحب آپ سے گزارش ہے کہ اڑے رہنے میں حکمت نہیں کچھ لو اور کچھ دو اور باہر آئو، عوام آپ کی راہ تک رہی ہے آپکے چاہنے والے بے چارے تو آپ کے عشق میں گولیاں تک کھا چکے اب آپ اپنی زہانت سچائی اور قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر قوم کی منجدھار میں ڈگمگاتی ہوئی کشتی کو پار لگائیں اسی میں حکمت ہے عام عوام کے لیے ایسی سختیاں برداشت کرنا مشکل ہے لیڈرشپ کا فقدان ہے ۔ عوام آپ جیسے زہین اور فولادی اعصاب کے مالک بھی نہیں ہیں دریا میں رہ کر مگر مچھ سے بیر اچھا نہیں ہوتا اسکو پہلے سدھانا پڑتا ہے پھر اس پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے جیسے اردوان نے کیا اور کیچڑ میں کنول کے پھول کی مانند آپ میں رہ کر اپنے آپ کو نہ صرف مزید ممتاز کرسکتے ہیں بلکہ آپ ان کے دماغ میں بھرے ہوئے کیچڑ کو بھی صاف کر دیں گے اور آپ یہ کر سکتے ہو، اللہ نے آپ کو بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال کیا ہے آپکی ان خداداد صلاحیتوں کا صحیح استعمال ہی اس قوم کو مکمل تباہی سے بچا سکتا ہے جیسے یوسف علیہ السلام نے کیا، قرآن حکیم سے حکمت لیجئے، خان صاحب پلیز !
٭٭٭