”صحت ”

0
124
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین کرام آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے انسان کو عمر کے کسی نہ کسی حصے میں یہ ادراک اچھی طرح ہوجاتا ہے کہ انسان کی صحت ہی اس کی اصل دولت ہے سرمایہ ہے اور یہ نہیں تو دنیا کی تمام دولت اکٹھی ہوجائے اس کا مداوا نہیں کرسکتی، اس وجہ سے کسی بھی امیر کو دیکھ کر اداس نہ ہوں اپنی محرومیوں اور زندگی میں کسی چیز کی کمی بیشی کا خیال نہ کریں بلکہ یاد رکھیں تندرستی ہزار نعمت ہے اس کو کیسے برقرار رکھا جائے اس بارے میں لوگ بہت سی مفید تجاویز پر عمل کرتے ہیں، کوشش کریں ڈاکٹری دوائوں پر نہ آنا پڑے بلکہ معاملہ اس کے بغیر ہی حل ہو تو بہتر ہے انتہائی ناگزیر حالات میں یا ساٹھ برس پچپن برس بعد تو ایک عام بات ہے دوا علاج کا ہونا جسم کمزور ہوکر وہ کیمیکل و اجزا بنانا یا پروسیس کرنا چھوڑ دیتا ہے مجبورا آپ کو دوا کا سہارا لینا ہی پڑتا ہے ہر بیماری سے بچائو کا بہتر علاج پرہیز بھی ہے کیونکہ اگر آپ سمجھدار۔ ہیں تو اس بات سے متفق ہونگے کروڑوں کا علاج یا مفت کی پرہیز؟ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کیا آپ جانتے ہیں کہ ہماری 70 سے 80 فیصد بیماریاں ہماری اپنی ہی زندگی کے انداز کی پیداوار ہیں؟ شوگر، بلڈ پریشر، دل کے امراض، موٹاپا، پی سی او ایس، بانجھ پن اور ان جیسی بے شمار بیماریاں وہ ہیں جن پر سالانہ کروڑوں اربوں روپے علاج پر خرچ ہوتے ہیں۔ لیکن اصل میں یہ بیماریاں قدرتی طور پر ہم پر نازل نہیں ہوتیں، بلکہ یہ ہمارے غیر فطری طرزِ زندگی کا نتیجہ ہیں۔ پرانے زمانوں میں یہ بیماریاں اتنی عام نہیں تھیں۔ انسان زیادہ متحرک تھا، زمین کے قریب رہتا تھا، فطرت کے ساتھ ہم آہنگ تھا۔ لیکن جیسے جیسے سائنس اور ٹیکنالوجی نے ترقی کی، ہم نے آسانیوں کو اپنایا اور حرکت کو بھلا دیا۔ جنک فوڈ ہماری خوراک بن گئی، چلنا پھرنا کم ہو گیا، نیند کی عادات بگڑ گئیں اور یوں ہماری زندگی آہستہ آہستہ قدرت سے دور ہوتی گئی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ میڈیکل سائنس کی ترقی سے بیماریاں کم ہوتیں، مگر ہوا اس کے برعکس: بیماریاں بھی ترقی کر گئیں۔ آج پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں شوگر کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ہر دوسرے گھر میں بلڈ پریشر یا شوگر کا کوئی نہ کوئی مریض ضرور مل جاتا ہے، اور یہ ایک خطرناک حقیقت ہے۔ لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ اس مسئلے کا حل موجود ہے اور وہ ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم بیماریوں سے بچے رہیں اور ایک صحت مند زندگی گزاریں، تو ہمیں دوبارہ قدرت کی طرف لوٹنا ہوگا۔ ہمیں مادرِ نیچر کو اپنانا ہوگا۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں، بلکہ چند سادہ عادتیں ہیں جو ہماری زندگی کو مکمل طور پر بدل سکتی ہیں۔ اپنے کھانے کو محدود کریں، دن میں دو وقت کا متوازن اور گھر کا بنا ہوا کھانا کھائیں۔ زیادہ کھانے اور بازاری کھانوں سے پرہیز کریں۔ روزانہ کم از کم آدھے گھنٹے واک کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، خاص طور پر فجر کے بعد اشراق تک چہل قدمی کریں تاکہ سورج کی وہ قدرتی کرنیں آپ کے جسم کو توانائی دے سکیں۔ باہر کی تازہ ہوا میں سانس لیں، نیند پوری کریں اور رات کو جلدی سوئیں۔ کھانے کو ہمیشہ چبا کر کھائیں، پانی کی مقدار بڑھائیں، اور اپنے معمول میں مشقت والا کوئی نہ کوئی کام ضرور شامل کریں۔ یہ سب معمولی سی باتیں ہیں، لیکن ان کا اثر حیرت انگیز ہے۔ یہی وہ طرزِ زندگی ہے جو آپ کو بڑی بڑی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔ یاد رکھیں، اصل دولت صرف پیسہ نہیں بلکہ صحت ہے۔ اگر صحت ہے تو سب کچھ ہے، اور اگر صحت نہیں تو کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ چاہیں تو بیماریوں پر کروڑوں روپے لگا کر اپنی زندگی مشکل بنا لیں، یا پھر آج ہی چند چھوٹے قدم اٹھا کر ایک صحت مند اور خوشحال زندگی کو گلے لگا لیں۔ زندگی صرف ایک بار ملتی ہے، اس کو ضائع نہ کریں۔ اپنی صحت کا خیال رکھیں، کیونکہ آپ کی صحت صرف آپ کی نہیں، بلکہ آپ کے گھر والوں، بچوں اور آنے والی نسلوں کی امید بھی ہے۔ ہمارے لیے سب سے اہم صحت مند زندگی کا حصول ہے، جس کے بغیر ہم زندگی کی کسی بھی خوشی سے مکمل طور پر لطف اندوز نہیں ہو سکتے۔ آخر وہ کیا چیزیں ہیں کہ جو ہم کریں تو ایک صھت مند زندگی گزاری جا سکتی ہے؟ باقاعدگی سے طبی معائنہ: ہمیں چاہیے کہ سال میں ایک دفعہ اپنا مکمل طبی معائنہ کروائیں۔ ترقی یافتہ ملکوں میں حکومت کی طرف سے گھروں پر جا کر اس قسم کے طبی معائنوں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ آج ایسے ملکوں میں اوسط عمر بھی زیادہ ہے اور شرح اموات بھی کم ہے۔ طبی معائنے میں خاص طور پر آنکھوں، دانتوں اور خون کے ٹیسٹ کروانا بہت ضروری ہیں۔ غذا لینے سے پہلے سوچیں: کیمبرج میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ تر افراد غذا لینے سے پہلے اپنی صحت کے بارے میں کچھ بھی نہیں سوچتے حالانکہ یہ ایک بہت ضروری عمل ہے، اگر لوگ اپنی صحت کے بارے میں مکمل معلومات رکھیں اور اس کی مطابقت سے ہی غذا لیں تو بہت ساری بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ خوراک کی پابندی: آپ اپنی روزمزہ کی غذا کسی حال میں نہ چھوڑیں، وقت کی کمی اور کام کی زیادتی کی وجہ سے غذا کا چھوڑ دینا مناسب نہیں، تھوڑی بہت ہی سہی لیکن غذائیت سے بھرپور غذا ضرور لیں۔ مکمل نیند: یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ چھ سے آٹھ گھنٹے روزانہ نیند لینا بہت ضروری ہے۔ مکمل نیند نہ لینے سے ذہنی دبا، آنکھوں کی بیماریاں اور حتی کہ معدے کی بیماریاں بھی لاحق ہو جاتی ہیں، اس لیے صحت مند زندگی کے لیے پرسکون نیند لازمی ہے۔ چہل قدمی لازمی ہے: اگر آپ بہت زیادہ ورزش کرنے کے لیے وقت نہیں نکال سکتے تو کم از کم چہل قدمی ضروری کریں، تاکہ آپ کا جسم تندرست رہ سکے۔ خاص طور پر صبح کی تازہ ہوا میں چہل قدمی کرنے سے صحت پر بہترین نتائج مرتب ہوتے ہیں یا کم از کم شام کے وقت چہل قدمی ضرور کریں، اگر کسی پارک یا کھلے میدان میں ایسا کریں گے تو تندرست رہیں گے۔ سبزیاں اور پھل: اگر آپ تندرست، خوبصورت اور جوان نظر آنا چاہتے ہیں تو گوشت کا استعمال کم کیجیے اور اپنی غذا میں پھلوں اور سبزیوں کو اولیت دیجیے۔ ان کے استعمال سے پہلے ان کی تازگی کا ضرور خیال رکھیں اور انہیں استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح دھو لیں۔ تل اور مسے خطرناک ہو سکتے ہیں: ہمارے جسم پر تل اور مسے نمودار ہوتے رہتے ہیں، لیکن یہ خطرناک شکل بھی اختیار کر لیتے ہیں۔ بعض تحقیقات کے مطابق جلد کے کینسر کا تعلق مسوں اور تلوں سے ہو سکتا ہے۔ بہت زیادہ مقدار اور تیزی کے ساتھ نمایاں تلوں کا نمودار ہونا اور پہلے سے موجود تلوں کے سائز میں یکایک اضافہ سرطان کی علامت ہو سکتا ہے۔ اس لیے خدانخواستہ اگر آپ کی جلد پر تلوں اور مسوں کی موجودگی میں غیرمعمولی اضافہ ہو تو ایک دفعہ ڈاکٹر سے ضرور چیک اپ کروائیں۔ کولیسٹرول: یہ ایک ایسا لفظ ہے جس سے بہت سی بیماریاں منسلک ہیں۔ خون میں خاص طرح کی چکنائی کی مقدار کا بڑھ جانا کولیسٹرول کی زیادتی کہلاتا ہے، ہارٹ اٹیک، ذیابیطس اور بلڈپریشر اس زیادتی سے جڑے ہوئے ہیں۔ کولیسٹرول گھی، تیل، مکھن، گائے کے گوشت اور خشک میوں میں پایا جاتا ہے۔ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال بھی کولیسٹرول بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے جن لوگوں کے خون میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہو وہ غذا میں سبزیوں کا استعمال بڑھائیں اور چکنی چیزوں سے پرہیز کریں۔ چکنائی: ہمارے جسم کے لیے تھوڑی بہت چکنائی بہت ضروری ہے، اس کے لیے مچھلی اور مونگ پھلی کا استعمال مفید ہے۔ اپنا وزن چیک کرتے رہیں: ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم روزانہ وزن چیک کریں اور اس میں کمی یا زیادتی کی طرف دھیان دیں۔ مستقل وزن کا بڑھنا اور کم ہونا دونوں ہی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ڈاکٹر سے اپنے قد کے مطابق اپنے درست وزن کے بارے میں پوچھیں اور پھر ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق اپنے وزن کو درست کریں۔ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کا وزن آپ کے قد کے لحاظ سے بالکل ٹھیک ہو۔ قد اور وزن میں تناسب کے چارٹس مستند اداروں نے انٹرنیٹ پر بھی جاری کر رکھے ہیں۔ امید ہے قارئین میری باتوں کا برا نہیں منائیں گے اور اپنی کا خیال رکھیں گے میری دعا ہے آپکو زندگی میں کبھی کسی ڈاکٹر کی ضرورت نہ پڑے اور مثالی صحت والی زندگی گزاریں ان شا اللہ خیر اندیش۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here