سردار محمد نصراللہ
قارئین وطن! آج 2019ءکا آخری کالم لکھنے بیٹھا ہوں لیکن یہ چھپ کر میرے قارئین کے پاس 2 جنوری 2020ءکو پہنچے گا اُمید ہے کہ نیا سال میرے اہل وطن قارئین اور ذاتی کرم فرماﺅں کیلئے خوشیوں کا سال ثابت ہو اور ہر چاند اللہ کے حکم سے میرے نبی رحمت اللعالمینﷺ کی اُمت پر ہر قسم کی آسانیاں فرمائے اور خاص طور پر پاکستان کو ہر بیرونی اور اندرونی خطرات سے محفوظ رکھے اور افواج پاکستان کو اتنی استطاعت اور قوت فرمائے کہ مقبوضہ کشمیر کو ہندوتوا کے جبر سے آزاد کروائے آمین!
قارئین وطن! بیرون ملک میں آباد ہم پاکستانی جو ریاست پاکستان کی سیاست سے شغف رکھتے ہیں ان کی انفارمیشن کا زیادہ سے زیادہ دارومدار ٹی وی، ٹاک شوز اور اخباری خبروں پر ہوتا ہے۔ سوائے چند ایک جو مخصوص اداروں میں بیٹھے اعلیٰ عہدیداروں سے قریبی تعلق رکھنے والوں سے گپ شپ وغیرہ وغیرہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ راقم کا زیادہ انحصار چند ایک وطن میں بیٹھے ہوئے دانشوروں اور صاحب علم و ہنر کے لوگوں کے علاوہ زیادہ تر انفارمیشن کا دارومدار ٹی وی ٹاک شوز پر چلنے والے شوز کے بین السطور تجزیوں اور خبروں پر ہوتا ہے۔ یو ٹیوب پر چلنے والے دو تین شوز ایک صابر شاکر ، محمد مالک، صدیق جان، ارشد شریف، قاضی سعید اور عارف بھٹی جیسے نامور جرنلسٹ اور تجزیہ کاروں کو بڑے غور سے سنتا ہوں، اس کی ایک وجہ کہ یہ اپنی صحافتی ریاضت کے علاوہ حکومتی راہداریوں میں چلتے پھرتے نظر بھی آتے ہیں۔ میں 27 دسمبر کو محمد مالک کا بڑا مشہور شو دیکھ رہا تھا اور اس میں مشہور زمانہ بیرونی ریاستوں کےساتھ گٹھ جوڑ کے ماہر حامد میر جو واضح طور پر نوازشریف اور اس کی فیملی سے گہرے تعلق کی وجہ سے بہت قریبی عزیز سمجھے جاتے ہیں نے نیب کے حوالے سے بڑی ڈراﺅنی گفتگو فرمائی بقول ان کے نیب تمام کی تمام کرپشن کا گھر ہے اور خاص بات جو انہوں نے بتائی کہ تقریباً سو سے زیادہ چھوٹے چھوٹے افسران جن کو نیب نے جیل میں ڈالا ہوا ہے اور ان کو بلیک میل کر کے رشوت وصول کر رہے ہیں اور یہ جو چند بڑے چہرے جیل کے اندر نظر آتے ہیں یہ سب نمائشی کردار ہیں جن میں نوازشریف اور زرداری جیسے لوگ بھی شامل حال ہیں۔
قارئین وطن! حامد میر کی گفتگو میں خود وزیراعظم پاکستان عمران خان کو جب یہ کہتا ہوا دکھایا اور سنایا گیا کہ آج نیب کے حوالے سے کچھ آئینی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا فائدہ حاضرین میں بیٹھے ہوئے میرے کچھ دوستوں کو بھی پہنچے گا۔ وزیراعظم کی اس بات نے شعور و فکر رکھنے والے لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔میں اور شعیب شیخ ایک دفعہ ہل کر رہ گئے ۔ میری ایک محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے اپنے رب سے یہی دعا ہے کہ اے میرے اللہ پاکستان کو آنے والے نئے سال میں ان اندرونی قوتوں سے محفوظ رکھ جو پاکستان کو بیرونی ہاتھوں کے اشارے پر چل کر نقصان پہنچانے والے ہیں۔ پاکستان کو 2019 میں ایسے ایسے اپنوں نے زخم دیئے کہ عرش بھی ایک مرتبہ کانپ اٹھا ہوگا ،ایک اور بات جس کا میں نے مشاہدہ کیا کہ اربوں، کھربوں میں کھیلنے والوں کے اللے تللوں کی گفتگو سننے کو ملی جن کے منہ سے غریبوں کیلئے ہمدردی اپنی سمجھ سے باہر ہے۔ یہ لوگ ہر دن ٹی وی پر بیٹھ کر غریبوں کی غریبی کا رونا روتے ہیں کبھی مہنگائی کی بات کرتے ہیں ہمارے ٹی وی اینکر بھی اس طرز کی گفتگو فرماتے ہیں جیسے یہ فیشن ایبل طبقہ کر رہا ہے لیکن مجھے کوئی بھی ان اللوں اور تللوں میں ناچنے والا کوئی بھی شخص ایسا نہیں ملا جس نے کہا ہو کہ آﺅ اور میرے وسائل کو شیئر کرو لیکن ان کے بھاشن اللہ اللہ دل دہلا دیتے ہیں۔ میں نے یہ سوال اپنے ایک دوست سے کیا انہوں نے بتایا کہ سردار صاحب ان لوگوں نے بھی تو اپنا سودا بیچنا ہے اور ان کا سودا غریبوں کو ایکسپلائٹ کرنا ہے اور یہ بیماری ہر لیول کے نئے اور پرانے دولتیوں کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں جب تک ہم اس ایکسپلائٹیشن کو نہیں توڑتے ہم اس طرح غریبوں کی دولت لوٹنے والوں کو کبھی نہیں پکڑسکتے۔ ہمیں 2020ءمیں ان حکمرانوں اور سسٹم کو چلانے والوں پر نظر رکھنی چاہئے تاکہ ان غلطیوں کا ازالہ کریں جو 2019ءمیں ہم سب سے سرزد ہوئی ہیں۔
قارئین وطن! اس سال کا آخری پروگرام بھی محمد مالک کا تھا اور اس میں ستارہ شناسوں کو مدعو کیا گیا تھا سامعہ ، عالیہ نذیر، علی محمدکی گفتگو کا سارا کا سارا مدار نوازشریف، شہباز شریف، مریم صفدر پر تھا کہ وہ آرہے ہیں، یا جا رہے ہیں، دوسری طرف بلاول وزیراعظم بنتا نظر نہیں آرہا، آصفہ زرداری وزیراعظم بنتی نظر آرہی ہیں۔ جاتے جاتے 2019 نے اور محمد مالک نے ان 22 کروڑ لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا جو2020 کیلئے اچھی حکومت اور اچھے سیاسی کرداروں کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ ہزار بار لعنت اگر ہمارے مقدر میں یہ چور لٹیرے خائین حکمرانی کیلئے رہ گئے ہیں۔
قارئین وطن ! ہم پاکستان کی ترقی کیلئے اپنے اپنے ستارے خود بنائیں اور اللہ سے رحم مانگیں۔ ہیپی نیو ائر!
٭٭٭