شبیر گُل
ہم بھی عجیب لوگ ہیں۔ جو کبھی قوم نہ بن سکے۔ ہاتھ نیچے اور اوپر کرنے پر جھگڑتے ہیں۔ اونچی آمین پر دشمنیاں پیدا کرتے ہیں۔ لیکن قیادت کے انتحاب میں دناغ کا استعمال نہیں کرتے۔نہ اپنی پہچان، نہ اپنی سوچ۔حکمرانوں کی مسائل کے حل میں بے بسی۔
اسٹبلشمنٹ نالائق اورکنفیوز ہے۔ ہرشخص یہ کہتاہے۔ موجودہ قیادت چوروں اور ل±ٹیروں پرمشتمل ہے جو ڈلیور نہیں کر سکی۔تبدیلی کے نام پر قوم سے دھوکہ کیا گیاہے۔ امریکی اور مغربی دباو¿ کے زیر اثر لیڈرشپ سفارتی محاذ پر ناکام ہے۔ کشمیر پلیٹ میں پڑا ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی اور سفارت کاری صفر ہے۔ پوری دنیا کی ڈیموگرافی چینج ہونے جارھی ہے۔ ہم آپس میں دست و گریباں ہیں۔ چین اپنے اردگرد کے چہوٹے چہوٹے آئیلنڈپر گرفت مضبوط کر رہا ہے۔
امریکہ کے تین جنگی بیڑے انڈین اوشن میں براجمان ہیں۔ بھارت ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ ملکر بحرہ ہند میں مشقیں کرنے جارہے ہیں۔
روس کے صدر ولاد میر نے بحرہ کسپین میں ایک لاکھ آرمی اور چار سو طیاروں اور ایک سو بحری جہازوں کے ساتھ فوجی مشقیں کرنے جارہا ہے۔
کشمیر میں 354 دن سے لاک ڈاو¿ن ہے۔ کشمیری بچوں کو گھروں سے اٹھا کر جیلوں بھر دی گئیں ہیں۔ پشتیبانوں نے انہیں بے یارو مدد گار چہوڑ دیا ہے۔ جو پاکستانی پرچم میں دفن ہونا پسند کرتے ہوں جن کا نعرہ (ہم پاکستانی ہیں ، پاکستان ہمارا ہے )ہو۔میرا مقتدر حلقوں سے سوال ہے کہ آپ اخلاقی مدد کس کو کہتے ہیں۔ جب کشمیری ذبیح ہو رہے ہوں ،بھارت بلوچستان اور دیگر صوبوں میں دہشت گردی کے واقعات میں براہ راست ملوث ہو۔مقبوضہ وادی میں ہندو غنڈوں کو بسایا جا رھاہو۔بچیوں کو سرعام ریپ کیا جارہا ہو۔تو میں پوچھتا ہوں میری ان بچیوں کا مخافظ کون ہے۔ پاک فوج سعودیہ، یمن، افغانستان، افریقہ کے امن مشن سے فراغت ملے۔ تو اپنی بہنوں کی ل±ٹنے والی عصمت پر غیرت کا مظاہرہ کرے۔ہماری وزارت خارجہ دہشت گرد بھارت کے خلاف اور کشمیریوں کے لئے کسی بھی فورم پر مقدمہ لڑنے سے قاصر ہو۔تو پھر آج نہیں تو کل ،کشمیریوں کو بندوق اٹھانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔تاریخ کشمیریوں کے لازوال داستانوں سے بھری پڑی ہے۔ اور یہ بات بھی تو طے ہے کشمیر نے عنقریب آزاد ہونا ہے۔ لیکن مورخ ان تمام غداروں کے نام ضرور لکھے گا جنہوں نے کشمیریوں کے خون کا سودا کیا۔ مشرف ہو یا، نواز شریف، زرداری ہو یا عمران خان۔ یہ سب تقریروں سے آگے نہ بڑھ سکے۔دوہری شہریت کے حامل وزیر اور مشیر قوم کی قسمت کے فیصلے کررہے ہیں۔ جس نے عوام کا جینا مشکل بنا دیا ہے۔ ڈھائی سالہ ناکام کارکردگی کو بھی ماضی کے حکمرانوں کے کھاتے میں ڈالا جا رہا ہے۔ ملک کوٹنے والوں کا حساب لینے کا دعوی کرنے والے خود ھی لوٹ مار میں ملوث ہیں۔ ایجنسیاں صحافی اغواءکرنے کی پرانی ڈگر پر چل رہے ہیں۔ نیب احتساب کی بجائے سیاسی انتقام پر چل نکلا ہے۔ عوام مہنگائی اور مسائل کا رونا تو روتی ہے وقت نے پر مجرموں کو منتحب کرتی ہے۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ دل حسین کے ساتھ اور تلواریں یزید کے ساتھ ہیں۔
خطے کے حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔ نالائق لوگ پالیسی میکرز ہیں۔
امریکہ میں تین ماہ بعد انتخابات ہیں۔
سابق امریکی نائب صدر اور صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا ہے کہ
جس دن صدر بنا پہلے دن صدارتی ح±کم کے ذریعے muslim Ban ختم کردونگا
انہوں نے کہا ٹرمپ نے نفرت کا زہر بھرا ہے۔
روہنگیا سمیت دنیا بھر میں اقلیت میں رہنے والے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھاﺅنگا۔
میں آمروں کو محبت بھرے خط نہیں لکھونگا
ٹرمپ کی وجہ سے امریکہ میں اسلامو فوبیا میں زبردست اضافہ ہوا اسکول میں مسلمان بچوں کو مسلمان ہونے کی وجہ سے تنگ کیا جاتا ہے۔
میری خواہش کے امریکہ کے تعلمی اداروں میں اسلام کے بارے میں پڑھایا جائے
محمد (ص)کی حدیث کا حوالہ ،کہ برائی کو ہاتھ سے روکو طاقت نہ ہو تو زبان سے رکو ورنہ دل میں برا جانو
مسلم تنظمیوں کی جانب سے تعاون کا وعدہ .نومبر تک مزید ایک ملین ووٹ رجسٹرڈ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
لیکن مسلمان مصر، لیبیا، یمن، افغانستان اور سیریا میں آپس میں دست گریباں ہیں۔
امریکہ اور اسرائیل۔ چین اور بھارت کو جنگ پر ا±کسا رہے ہیں۔ پاکستانی لیڈرشپ اور عسکری قیادت کے پاس فرصت ہو تو خطے کی بگڑتی صورت حال کے مطابق پیش بندی کرے۔
٭٭٭